مندرجہ بالا عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ صرف مباحثات نہیں ہوتے تھے۔ بلکہ پادری صاحب نے مرزاقادیانی کو کسی خاص کام کے لئے تیار کرلیا تھا۔ تب ہی تو جاتے وقت ضرور کچہری میں اوقات کارہی میں ملنے چلے آئے۔ تاکہ فرض مفوضہ کی ادائیگی کی مزید تاکید کی جاسکے اور معاہدہ بھی پکا ہو جاوے۔
اس کے بعد مرزاقادیانی جلدی واپس قادیان تشریف لے گئے۔ وہ بھی فوراً ملازمت چھوڑ کر، جس طرح انہیں صفحات سیرت مسیح میں ذکر ہے۔ اب مرزاقادیانی قادیان تشریف لاکر ایک نئی ملازمت کے فرائض سرانجام دینے لگے۔ مہدی مسیح ظلی بروزی نبوت کا لبادہ بھی درحقیقت ان ہی فرائض کی انجام دہی کے لئے تھا۔ چنانچہ مرزاقادیانی اپنی ملازمت کا اقرار کرتے ہیں۔ مگر مہمل طور پر تاکہ راز کھل نہ جائے۔
مرزابشیراحمد ایم۔اے (سیرۃ المہدی ص۴۸، بروایت۵۲) پر رقمطراز ہیں: ’’بیان کیا مجھ سے جھنڈا سنگھ ساکن کالہواں نے کہ میں بڑے مرزاصاحب کے پاس آیا جایا کرتا تھا۔ ایک دفعہ مجھے بڑے مرزاصاحب نے کہا جاؤ غلام احمد کو بلالاؤ۔ ایک انگریز حاکم میرا واقف ضلع میں آیا ہے۔ اس کا منشاء ہوتو کسی اچھے عہدہ پر ملازم کرادوں۔ جھنڈا سنگھ کہتا تھا کہ میں مرزاصاحب کے پاس گیا تو دیکھا، چاروں طرف کتابوں کا ڈھیر لگا کر اس کے اندر بیٹھے ہوئے کچھ مطالعہ کر رہے ہیں۔ میں نے بڑے مرزاصاحب کا پیغام دیا۔ مرزاصاحب کے پاس آئے اور جواب دیا کہ میں نوکر ہوگیا ہوں۔ بڑے مرزاصاحب کہنے لگے اچھا کیا واقعی نوکر ہوگئے ہو؟ مرزاصاحب نے کہا ہاں ہوگیا ہوں۔ بڑے مرزاصاحب نے کہا اچھا اگر نوکر ہوگئے ہو تو خیر ہے۔‘‘ مرزاقادیانی کے والد نے مرزا قادیانی سے کہا کہ تمہیں کسی اچھے عہدہ پر نوکر کرادوں۔ مرزاقادیانی نے جواب دیا نوکر ہوگیا ہوں۔ دوبارہ پوچھنے پر تصدیق کر دی کہ نوکر ہوگیا ہوں۔ مرزاقادیانی کے والد نے پھر یہ نہ پوچھا کہ نوکری کیا ہے؟
ظاہر ہے کہ آپ کو پہلے سے کچھ معلوم تھا۔ اس لئے جھنڈا سنگھ کے سامنے نہ پوچھا۔ ورنہ نوعیت کا علم جھنڈا سنگھ کو ہو جاتا تو راز کھل جاتا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ وہ نوکری وہی تھی جو مرزاقادیانی کتابوں کا ڈھیر لگا کر سرکار کی حمایت میں لکھ رہے تھے۔ جس طرح خود اعتراف کیا ہے کہ: ’’میں نے سرکار انگریز کی حمایت میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں جن سے پچاس الماریاں بھر جائیں۔ پھر تمام ممالک اسلامیہ میں پھیلا دیں۔ مصر، عرب، عراق، روم، ہند، کابل وغیرہ میں تاکہ مسلمانوں کے دل سے جہاد کا خیال نکل جائے اور انگریزوں کو سلطنت قائم رکھنے میں آسانی