کی طرف سے بھی ہوتا ہے۔ مگر خدا کا فیصلہ ہے کہ ایسے لوگ اکثر اپنے الہاموں میں کاذب ہوتے ہیں۔ یہی ہمارا بھی مرزاقادیانی کے متعلق یقین وایمان ہے۔ مرزاقادیانی خود بھی تسلیم کرتے ہیں کہ القاء شیطانی ہوتا رہتا ہے۔
مرزاقادیانی کی بے شمار پیش گوئیاں ہیں۔ اگر ان کو پیش گوئی کہا جاسکے۔ لیکن نکلیں سب جھوٹی ان پیش گوئیوں میں خاص کر مرزاقادیانی کی چند پیش گوئیاں بہت ہی مشہور ہیں اور ان پر مرزاقادیانی نے اپنی ذلت عزت کا مدار اور نبوت کا مدار اور نبوت کا کاروبار رکھا ہے۔ لہٰذا ان پر مختصر بحث کی جائے گی تاکہ قارئین پر واضح ہو جائے کہ مرزاقادیانی خود اپنی پیش گوئی کے اعتبار سے خود ہی اپنے آپ کو جھوٹا کذاب، ذلیل، مجرم، قابل روسیاہ تسلیم کرتے ہیں۔ (جادو وہ جو سر جڑھ کر بولے)
۱… آتھم کے متعلق پیش گوئی۔
۲… لیکھ رام کے متعلق پیش گوئی۔
۳… محمدی بیگم والی پیش گوئی
۱…پیش گوئی ڈپٹی آتھم
مرزاقادیانی نے یہ پیش گوئی مورخہ ۵؍جون ۱۸۹۳ء میں ڈپٹی آتھم کے متعلق کی تھی۔ الفاظ پیش گوئی: ’’آج رات مجھ پر کھلا ہے وہ یہ ہے کہ جب کہ میں نے بہت تضرع اور ابتہال سے جناب الٰہی میں دعا کی تو اس امر میں فیصلہ کر اور ہم عاجز بندے ہیں۔ تیرے فیصلہ کے سوا کچھ نہیں کر سکتے تو اس نے مجھے یہ نشان بشارت کے طور پر دیا کہ اس بحث میں دونوں فریقوں میں سے جو فریق عمداً جھوٹ کو اختیار کر رہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنارہا ہے۔ وہ انہی دنوں مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ لے کر یعنی پندرہ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جائے گا اور اس کو سخت ذلت پہنچے گی۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اور سچے خدا کو مانتا ہے۔ اس کی اس سے عزت ظاہر ہوگی۔‘‘ (جنگ مقدس ص۲۰۹،۲۱۰، خزائن ج۶ ص۲۹۱،۲۹۲)
اس کتاب میں مزید تشریح مرزاقادیانی کی زبانی سنئے۔ (ناقل) ’’میں حیران تھا کہ اس بحث میں کیوں مجھے آنے کا اتفاق ہوا۔ معمولی بحثیں تو اور لوگ بھی کرتے ہیں۔ اب یہ حقیقت کھلی کہ اس نشان کے لئے تھا۔ میں اس وقت اقرار کرتا ہوں کہ اگر یہ پیش گوئی جھوٹی نکلی یعنی وہ فریق جو خداتعالیٰ کے نزدیک جھوٹ پر ہے۔ وہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے بسزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا اٹھانے کے لئے تیار ہوں۔ مجھ کو ذلیل کیا جائے۔