اس معرکہ میں مسلمانوں کے چھ سو ساٹھ آدمی شہید ہوئے اور مسیلمہ کذاب کے بقول ابن خلدون سترہ ہزار آدمی مارے گئے۔ امام طبری فرماتے ہیں کہ بنی حنیفہ کے سات ہزار آدمی عقرباء میں اور سات ہزار حدیقہ میں مارے گئے اور یہ باغ حدیقہ الموت کے نام سے مشہور ہوگیا اور حضرت خالدؓ مظفر ومنصور مدینہ منورہ واپس آئے۔
محمد بن الحنفیۃؒ محمد بن الحنفیہؒ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کے صاحبزادہ ہیں اور حنیفہ آپ کی والدہ ماجدہ ہیں جو قبیلہ بنی حنیفہ کی باندی تھیں۔ مسیلمہ کذاب کی لڑائی میں گرفتار ہوکر آئیں اور صدیق اکبرؓ کی طرف سے حضرت علیؓ کو عطاء ہوئیں۔ معلوم ہوا ہے کہ مدعی نبوت کی اولاد اور ذریت اور بچوں اور عورتوں کو غلام بنا کر لوگوں پر تقسیم کرنا باجماع صحابہ بلا شبہ دریب جائز اور روا ہے۔
مسیلمہ کذاب کے متبعین اور اذناب کا حشر
’’روی الزہری عن عبید اﷲ بن عبداﷲ قال اخذ لکوفۃ رجال یؤمنون بمسیلمۃ الکذاب فکتب فیہم الیٰ عثمان فکتب عثمان اعرض علیہم دین الحق وشہادۃ ان لا الہ الا اﷲ وان محمد رسول اﷲ فمن قالہا وتبرا من دین مسیلمۃ فلا تقتلوہ ومن لزم دین مسیلمۃ فاقتلوہ فقبلہا رجال منہم ولزم دین مسلمۃ رجال فقتلوا (احکام القرآن للجصاص ج۲ ص۲۸۸، باب استتابۃ المرتد وسنن کبری للامام البیہقی ج۸ ص۳۵۰)‘‘ زہریؒ نے عبید اﷲ بن عبداﷲ سے روایت کیا ہے کہ کوفہ میں کچھ آدمی گرفتار کئے گئے جو کہ مسیلمہ کذاب پر ایمان لائے تھے۔ سو ان کے بارہ میں حضرت عثمانؓ کے پاس لکھا گیا کہ ایسے لوگوں کے بارہ میں کیا کرنا چاہئے۔ حضرت عثمانؓ نے جواب میں تحریر فرمایا کہ ان پر دین حق اور ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ پیش کیا جائے۔ جو شخص اس کلمہ کو پڑھے اور دین مسیلمہ سے برأت کا اظہار کرے اس کو قتل نہ کرو اور جو شخص دین مسیلمہ کذاب پر جمار ہے اسے قتل کر دو۔ تو بہت سے آدمیوں نے کلمہ اسلامی کو قبول کر لیا اور بہت سے دین مسیلمہ پر قائم رہے۔ انہیں قتل کیاگیا۔
۴…سجاح بنت حارث
سجاح بنت حارث قبیلۂ بنی تمیم کی ایک عورت تھی۔ نہایت ہوشیار تھی اور حسن خطابت وتقریر میں مشہور تھی۔ آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد اس نے نبوت کا دعویٰ کیا ایک گروہ اس