گھر سے فرار اور سیالکوٹ کی ملازمت
’’بیان کیا مجھ سے والدہ صاحب نے ایک دفعہ اپنی جوانی کے زمانہ میں حضرت مسیح موعود تمہارے داد ا کی پنشن وصول کرنے گئے تو پیچھے مرزاامام الدین بھی چلا گیا۔ جب آپ نے پنشن لی تو آپ کو پھسلا کر اور دھوکہ دے کر بجائے قادیان لانے کے باہر لے گیا اور ادھر ادھر پھراتا رہا۔ پھر جب اس نے سارا روپیہ ختم کردیا تو آپ کو چھوڑ کر کہیں چلا گیا اور حضرت مسیح موعود شرم کے مارے واپس گھر نہیں آئے اور چونکہ تمہارے دادا کا منشاء رہتا تھا کہ آپ ملازم ہو جائیں۔ اس لئے آپ سیالکوٹ ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے۔‘‘
(سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۴۳، بروایت ۴۹) اسی (سیرۃ المہدی ص۴۴، بروایت نمبر۴۹) پر ہے کہ: ’’عرصہ ملازمت ۱۸۶۴ء تا ۱۸۶۸ء ہے۔ یعنی مرزاقادیانی چار سال سیالکوٹ کچہری میں ملازم رہے ہیں۔‘‘
نیز مرزاقادیانی پنشن لے کر امام الدین کے ساتھ بھاگ گئے۔ یہ امام الدین صاحب وہ ہستی ہیں جن کا تذکرہ سیرۃ المہدی حصہ اوّل میں مذکورہ بالا اسی صفحہ میں ہے۔ مرزاامام الدین نے مرزاقادیانی سے الگ ہوکر ایک قافلہ پر ڈاکہ مارا تو گرفتار ہوا۔ مگر آخرکار رہا ہوگیا۔ شاید مرزاقادیانی کی کرامت ہو کیونکہ مرزاقادیانی کو چھوڑ کر جو گیا تھا۔
اب سوال یہ رہا کہ ایک صاحب ملہم من اﷲ بننے والے ہیں۔ بلکہ ظلی بروزی نبی اور پھر والد کی پنشن اڑا کر چند دنوں میں ختم کر دینا وہ بھی ایک شریف ذات کے ساتھ پنشن ۷۰۰روپیہ جو ہمارے زمانہ کے سات ہزار سے بھی زیادہ۔ آخر ان دو حضرات نے اتنی ساری رقم کہاں اڑائی ہوگی۔ مگر زمانہ جوانی تھا۔ لہٰذا کوئی اعتراض نہیں ہوسکتا کیونکہ اس زمانہ میں نوجوان کے کچھ اخراجات خاص قسم کے ہوتے ہیں۔ پھر امام الدین صاحب ساتھ ہوں تو اور بھی معاملہ سہل ہوگیا۔
مرزاقادیانی اپنی چار سالہ مدت ملازمت میں سیالکوٹ میں ایک اور ذات شریف سے بھی شناسا ہوگئے تھے۔ بلکہ نوبت مباحثات تک پہنچ گئی تھی۔ یہ صاحب پادری ریورنڈ بٹلر ایم۔اے صاحب۔ چنانچہ ان کا تذکرہ مرزاقادیانی کے فرزند خلیفہ ثانی (سیرت مسیح موعود ص۱۵) پر کرتے ہیں: ’’ریورنڈ بٹلر ایم۔اے سیالکوٹ مشن میں کام کرتے تھے اور جن سے حضرت صاحب کے بہت سے مباحثات ہوتے رہتے تھے۔ جب ولایت جانے لگے تو خود کچہری میں آپ کے پاس ملنے چلے آئے۔‘‘