یہ مرزاغلام احمد قادیانی کی چالاکی ہے کہ آتھم قسم تو کھا نہیں سکتا۔ کیونکہ عیسائی مذہب میں قسم جائز نہیں ہے۔ لہٰذا میں لوگوں میں مشہور کر دوں گا کہ جھوٹا ہے۔
اس کی مثال تو ایسی ہے کہ کوئی آدمی ہندو کو کہے کہ اگر تو سچا ہندو ہے۔ ہندو دھرم پر تیرا ایمان ہے تو گائے کا گوشت کھا۔ ورنہ تو جھوٹا ہے۔ اب بتلاؤ کہ وہ اپنے آپ کو ہندو ثابت کرنے کے لئے گائے کا گوشت کھائے گا۔ اگر کھائے گا تو وہ ہندو نہ رہے گا۔ کیونکہ گائے کا گوشت کھانا ہندومت کے خلاف ہے۔بعینہ مرزاقادیانی کا آتھم کو قسم پر مجبور کرنا ایسا ہی ہے۔ اب واضح ہوگیا کہ دجالیت اسی کو کہتے ہیں۔ دجالیت کے لئے بڑی ہوشیاری اور چالاکی کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم جھوٹ کا بھانڈا چورا ہے میں ہی پھوٹتا ہے۔ اب یہ تو صاف عیاں ہوگیا کہ آتھم پیش گوئی کی مدت میں نہیں مرا تو مرزاغلام احمد قادیانی صریح جھوٹے کاذب مفتری علی اﷲ ثابت ہوئے۔
۲…لیکھرام کی پیش گوئی
لیکھرام پشاوری کے متعلق بھی مرزاغلام احمد قادیانی نے پیش گوئی کی تھی۔ اب اس کا حشر بھی سنئے۔
’’واضح ہو کہ اس عاجز نے اشتہار مورخہ ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء میں جو اس کتاب میں شامل کیاگیا تھا۔ اندرائن مراد آبادی اور لیکھ رام پشاوری کو اس بات کی دعوت کی تھی کہ اگر وہ خواہشمند ہوں تو ان کی قضا وقدر کی نسبت پیش گوئیاں شائع کی جائیں۔ سو اس اشتہار کے بعد اندرائن نے تو اعراض کیا اور کچھ عرصہ کے بعد فوت ہوگیا۔ لیکن لیکھ رام نے بڑی دلیری سے ایک کارڈ اس عاجز کی طرف روانہ کیا کہ میری نسبت جو پیش گوئی چاہو شائع کر دو۔ میری طرف سے اجازت ہے۔ سو اس کی نسبت جب توجہ کی گئی تو اﷲ جل شانہ کی طرف سے الہام ہوا۔
’’عجل جسد لہ خوار لہ نصب وعذاب‘‘
یعنی یہ صرف ایک بے جان گوسالہ ہے۔ جس کے اندر سے ایک مکروہ آواز نکل رہی ہے اور اس کے لئے اس کی گستاخیوں اور بدزبانیوں کے عوض میں سزا ور رنج اور عذاب مقدر ہے جو ضرور اس کو مل کر رہے گا اور اس کے بعد آج جو مورخہ ’’۲؍فروری ۱۸۹۳ء دوشنبہ ہے۔ اس عذاب کا وقت معلوم کرنے کے لئے توجہ کی گئی تو خداوند کریم نے مجھ پر ظاہر کیا کہ آج کی تاریخ سے جو ۲۰؍فروری ۱۸۹۳ء ہے۔ چھ برس کے عرصہ تک یہ شخص اپنی بدزبانیوں کی سزا میں یعنی ان بے ادبیوں کی سزا میں جو اس شخص نے رسول اﷲﷺ کے حق میں کی ہیں۔ عذاب شدید میں مبتلا ہو جائے گا۔