کے موجود ہیں۔ ان کی والدہ کا نام بھی مریم نہیں۔ حالانکہ ہزاروں مسلمان عورتیں اس نام کی اب بھی ہیں اور خود قادیان میں اس نام کی کئی لڑکیاں ہوں گی۔ صلیب کو توڑنا، خنزیر کو قتل کر کے عیسائیت کو نیست ونابود کرنا تو کجا میاں جی ساری عمر عیسائی حکومت کے جھولی چک بنے رہے اوراس کی خیرات پر پلتے رہے اور اس کی اسلام کش سرگرمیوں پر تعریف وتوصیف کے قصیدے لکھتے رہے۔ ساری دنیا کو دارالاسلام بنا کر جزیہ ختم کرنا تو بڑی دور کی بات ہے۔ خدائے مصطفیٰ نے یہ بھی پسند نہ فرمایا کہ قادیان کا خطہ پاکستان کا حصہ بنے۔ اب بھی جو لوگ انہیں مسیح موعود مانتے ہیں ان کی نادانی قابل صد افسوس ہے۔
فتنہ منکرین ختم نبوت کے بارے تاجدار ختم نبوت کا انتباہ
اﷲ عزااسمہ نے اپنے نبی مکرم حبیب معظمﷺ پر سلسلۂ نبوت کوختم کردیا۔ وحی نبوت کا نزول ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا۔ ہر راہ روجو حق کا جویا ہے۔ اس پر لازم ہوگیا کہ وہ اس نبی مکرم کے نقوش پاکر اپنا خضر راہ بنائے۔ یہی وہ چشمہ فیض ہے جس سے تمام نوع انسانی کو روز قیامت تک سیراب ہونا ہے۔ اس کی بتائی ہوئی راہ کو چھوڑ کر کوئی بھی منزل مراد تک نہیں پہنچ سکتا۔ جو اس چشمۂ شیریں سے اپنی پیاس نہ بجھائے اس کے مقدر میں تشنہ لبی کے سوا کچھ نہیں جس نے اس کے دامن رحمت کو چھوڑ دیا وہ ہمیشہ کے لئے شقاوت ومحرومی کی دلدل میں پھنس کر رہ گیا۔
جب حقیقت یہ ہے تو پھر یہ کیونکر ممکن تھا کہ کاروان انسانیت کو یہ نبی ان تمام خطرات سے آگاہ نہ کر دے۔ جو قیام قیامت تک پیش آنے والے ہیں۔ ان فتنوں کی واضح طور پر نشاندہی نہ کر دے۔ جو ان کے خرمن ایمان پر بجلیاں بن کر گرنے والے ہیں اور انہیں ایسے موڑوں اور چوراہوں سے باخبر نہ کر دے۔ جہاں سے وہ بھٹک سکتے ہیں اور غلط ڈگر پر چل کر اپنے آپ کو برباد کر سکتے ہیں۔ اس لئے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شان ختم نبوت کا یہ تقاضا تھا کہ حضورﷺ ان فتنوں اور فتنہ بازوں ور راہزنوں سے اپنی امت کو مطلع فرمادیں جو کسی زمانہ میں لوگوں کی گمراہی اور تباہی کا سبب بننے والے تھے۔ چنانچہ کتب احادیث میں بکثرت ایسی احادیث صحیحہ موجود ہیں۔ جن میں خاتم النبیینﷺ نے ایسے فتنوں اور فتنہ بازوں کی مکمل طور پر نشاندہی فرمائی ہے۔
۱… حضرت حذیفہؓ جو صاحب سرّ رسول اﷲﷺ (رازدان رسالت) کے لقب سے معروف ہیں سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’واﷲ انی لا علم الناس بکل فتنۃ ہی کائنۃ فیما بینی وبین الساعۃ ومالی الا ان یکون رسول اﷲﷺ اسرالی فی