مورخہ ۱۵؍مارچ ۱۹۰۶ء میں لکھتے ہیں کہ: ’’میرے ہاتھ پر چار لاکھ کے قریب لوگوں نے معاصی سے توبہ کی۔‘‘ (تجلیات الٰہیہ ص۵، خزائن ج۲۰ ص۳۹۷)
یعنی صرف ساڑھے تین سال میں تین لاکھ مریدوں کو بیعت کیا۔ گویا کہ روزانہ ۲۳۸آدمی بیعت ہوتے رہے۔ یعنی فی گھنٹہ (۱۲گھنٹوں کے حساب سے) ۱۹انسانوں کا ایمان چبھنا۔
کیا اس قدر مصروفیت کے بعد لکھتے کس وقت تھے؟ قیلولہ کب ہوتا تھا؟ اور اشتہارات کب لکھے جاتے تھے؟ سابق مریدوں کی تربیت کب ہوتی تھی۔ مزید برآں نماز، طہارت، پھر سو سو مرتبہ پیشاب روزانہ۔ کیا وہاں مقام خاص میں بھی لوٹا تھامے سلسلہ شروع رہتا تھا؟ گڑ اور ڈھیلے کب استعمال فرماتے تھے؟ کیا کوئی مرید باصفا جواب دینے کی زحمت گوارا کرے گا؟مبالغہ نمبر:۵
مرزاقادیانی نے (تذکرۃ الشہادتین ص۳۴، خزائن ج۲۰ ص۳۶) پر اکتوبر ۱۹۰۳ء میں لکھا ہے کہ: ’’میرے ہاتھ پر صدہا نشانات ظاہر ہوئے ہیں۔‘‘
مرزاقادیانی نے پھر اسی صفحہ پر لکھ دیا کہ: ’’مجھ سے دو لاکھ نشانات ظاہر ہوئے۔‘‘
پھر (تذکرۃ الشہادتین ص۴۱، خزائن ج۲۰ ص۴۳) پر لکھتے ہیں کہ: ’’دس لاکھ‘‘ کیا پوری زندگی میں اس سے قبل صدہا تھے۔ مگر منٹ سے بھی کم عرصہ میں وہ دو لاکھ ہوگئے اور پھر سات صفحہ کے بعد جس کے لکھنے میں غالباً گھنٹہ سے بھی کم عرصہ صرف ہوا ہو۔ ۱۰؍لاکھ بن گئے۔ کیا مرزائی وہ نشانات ہمیں شمار کر کے بتلا سکتے ہیں؟‘‘
یہ ہیں مرزاقادیانی اور یہ ان کے مبالغہ۔ یہ نمونہ کے طور پر بیان کئے گئے ہیں۔ ورنہ اور بھی مبالغات مرزاقادیانی کے ہیں۔ ان کے لئے طویل بحث کی ضرورت ہے۔ ہم وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ مثال تو ایک بھی کام تھی۔
یاد رکھیں! دعاوی میں مبالغہ آرائی سے صرف کذاب ہی کام لیتے ہیں۔ ورنہ انبیاء تو انبیاء ہوئے۔ صلحاء بھی اس سے کوسوں دور رہتے ہیں۔ اب مرزاقادیانی کے علم کا تھوڑا سا خاکہ آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ شاید تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے انکشاف ہو۔
مرزاقادیانی کی علمی وسعت
مرزاقادیانی (ضرورۃ الامام ص۱۰، خزائن ج۱۳ ص۴۸) پر لکھتے ہیں: ’’پس جو شخص امامت کے لئے پیدا نہیں کیاگیا اگر وہ ایسا دعویٰ زبان پر لائے گا تو وہ لوگوں سے اس طرح ہنسی کرائے گا۔