طرح چاہو آزما لو۔ میری برادری کے لوگ مجھ سے ناواقف ہیں۔ اور خدا تعالیٰ چاہتا ہے۔ ہمارے کاموں کو ان پر بھی ظاہر کرے۔‘‘
(خلاصہ خط مرزاقادیانی مندرجہ کلمہ فضل رحمانی ص۱۱۹،۱۲۰، مشمولہ احتساب ج۲۰ ص۴۷۵،۴۷۶)
حاشیہ جات
۱؎ عزت بی بی فضل احمد کی بیوی ہے مرزا علی شیر مرزا صاحب کی بیوی کا حقیقی بھائی فضل احمد کے مامون اور عزت بی بی کے باپ ہیں۔
باب۱۵ پنج دہم
اشتہار صداقت آثار
اس میں جو نشان (الف) ہے۔ اصل مضمون اشتہار مرزا صاحب قادیانی سے مطلب ہے۔ اور (ج) کا جواب سے مراد ہے جو پنڈت لیکھرام کی طرف سے ہے۔ یہ عبارت کل بلفظہ کتاب کلیات آریہ مسافر صفحہ ۴۹۹ سے نقل کرکے ہدیہ ناظرین کرتے ہیں۔ جس جگہ انبیاء علیہم السلام یا آنحضرتﷺ کی جناب میں کلمات خلاف تہذیب لکھے ہیں۔ وہ چھوڑ کر نشان ……بنا دیا ہے۔
الف… ’’میرے اشتہار ۲۰؍فروری۱۸۸۶ء پر جس میں ایک پیشگوئی دربارہ تولد فرزند درج ہے حافظ سلمان کشمیری اور صابر علی سکنہ۔ قادیان نے نواب بیگ اور شمس الدین اور غلام علی ساکنان ایضاً کے رو برو یہ دروغ برپا کیا کہ ہماری وانست میں ڈیڑھ ماہ سے فرضی ملہم کے گھر لڑکا پیدا ہوگیا ہے حالانکہ یہ قول ان کا سرا سردروغ ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جدید ایڈیشن اشتہار نمبر۳۴ ج۱ ص۹۸)
ج… دردغ گوئیم بروئے تو اسی کا نام ہے اور ہاتھ پر سرسوں جمانا آپ ہی کا کام ہے۔ صابر علی اور حافظ سلطانی کا حوالہ محض دجل ہے۔ یہ بات انہوں نے بلکہ بعد چھپے اشتہار کے جو انہوں نے غلام احمد سے اس الہام سے کوئی جواب نہ بن آیا اور شرم کے مارے سر جھکایا۔ شمس الدین وغیرہ میں کس کی گواہی کا یہ حال ہے۔ کہ شمس الدین تو صفایاں بیان کرتا ہے۔ کہ غلام احمد نے محض جھوٹ لکھا ہے۔ حاشا ثم حاشا میں ہرگز اس بات کا گواہ نہیں۔ نہ صابر علی وغیرہ نے کچھ کہا ہے۔ اور نواب بیگ آدمی نادان اور مرزا کا خدمت گار ہے۔ پس اس کی گواہی کا کیا اعتبار ہے۔ علیٰ ہذا غلام علی مرزا کا قریبی رشتہ دار ہے۔ شب و روز اس کی بہتری اور بھلائی کا خواستگار اب ناظرین کے ہاتھ انصاف