گے۔ سو معلوم ہو کہ اگرچہ مجھے الہام نہیں ہوتا۔ اور جبرائیل ہمارے پاس نہیں آتا۔تاہم دعوی سے کہتے ہیں کہ مرزا صاحب ہرگز خوک کا گوشت کھا کر اپنے تئیں مسلمان ثابت نہ کرسکیں گے۔ الراقم ڈاکٹر ایچ ایم کلارک ایم ڈی میڈیکل مشنر۔ از اشاعۃ السنہ ص ۱۵ تا ۱۹ نمبر ۱ تا ۸ جلد ۱۶۔
باب۴۲ چہل و دوم
پیش گوئی کی بابت
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
ادھر صبح ہوئی اور سورج کی کرنوں نے اپنا سنہری عکس دیواروں کی چوٹیوں اور درختوں کے پتوں پر ڈالا۔ اور روشنی نے اپنا قبضہ کیا۔ ادھر حضرت اقدس امام ہمام مسیح وقت مہدی دوراں عشر تکدہ خاص میں برآمد ہو کر دربار عام میں رونق افروز ہوئے۔ مصاحب باتوفیق ورفقاء طریق اور خوشامدی لنگر کے ٹکڑے کھانے والے مرید پیروں کو بے پرکے اڑانے والے پہلے سے منتظر چشم براہ حاضر تھے۔ سلام و مجرا ادا ہوا۔ نعت و مناقب نظم و نثر حضرت اقدس (مرزا صاحب) کی شان میں پڑھی گئی۔ اپنے اور بیگانے اپنے اپنے پایہ اور ٹھکانے سے جاگزیں ہوئے۔ دربار عام منعقد ہوا۔
بات بھی کچھ کی تو پہلے ذکر دشمن کا کیا
خدا جانے کیا بات تھی کہ مرزا صاحب نے پہلے ذکر رقیب ہی چھیڑا۔
(مرزا صاحب) بہت لوگ دریافت کرتے ہیں کہ مرزا احمد بیگ ہوشیار پوری کے داماد سلطان محمد ساکن پٹی کی نسبت جو پیشگوئی تھی۔ اس کی میعاد پوری ہوگئی اور ابھی پیشگوئی کے پورے ہونے کا نام و نشان بھی نہیں۔ اس لیے ان کو اصل حقیقت پر مطلع کیا جاتا ہے۔
اس پیشگوئی کے دو حصے تھے۔ پہلا حصہ مرزا احمد بیگ کی وفات معہ اس کی دوسری مصیبتوں کے اور دوسرا حصہ اس کے داماد کی وفات کی نسبت تھا۔ یہ دونوں حصہ ایک ہی پیشگوئی اور ایک الہام میں داخل تھے۔ چنانچہ مرزا احمد بیگ میعاد کے اندر فوت ہوگیا۔ اور جیسا کہ پیشگوئی کا منشاء تھا۔ اس نے اپنی زندگی میں پیشگوئی کے بعد اپنے بیٹے کی وفات اور دو ہمشیروں کی وفات اور کئی قسم کے جرح اور تکالیف مالی اور ناکامیاں دیکھیں اور اس حصہ پیشگوئی کی نسبت میاں شیخ بٹالوی صاحب نے اپنے اشاعۃ السنہ میں لکھا۔ کہ اگرچہ یہ پیشگوئی تو پوری ہوگی۔ مگر الہام سے