توہین انبیاء
۱…توہین عیسیٰ ابن مریم
’’وہ دو نبی ہیں۔ ایک یوحنا جس کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے۔ دوسرے مسیح ابن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)
اس عبارت کو پیش نظر رکھیں۔ آئندہ ہم جو کچھ مرزاقادیانی کے اقوال لکھیں گے۔ ان میں یہ عبارت معاون ہوگی۔ کیونکہ مرزائی کہہ دیتے ہیں کہ مسیح اور ہے اور یسوع اور۔ مگر یہاں صاف طور پر بتلادیا کہ عیسیٰ مسیح ابن مریم، یسوع ایک ہی ہستی کے نام ہیں۔ مرزاقادیانی یسوع کو جی بھر کر گالیاں دیتے ہیں۔
’’اگر ایک مسلمان عیسائی عقیدہ پر اعتراض کرے تو اس کو چاہئے کہ اعتراض میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان اور عظمت کا پاس رکھے۔‘‘
(اشتہار مورخہ ۲۰؍ستمبر ۱۸۹۷ئ، مندرجہ تبلیغ رسالت ج۶ ص۱۶۹، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۷۱)
اب آئندہ آپ پڑھ لیں گے کہ مرزاقادیانی نے حضرت مسیح علیہ السلام کی عظمت کا کس قدر خیال رکھا ہے۔
عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق رقمطراز ہیں: ’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
مزید گوہر افشانی: ’’آپ کا کنجریوں سے میلان طبع اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگائے اور زنا کاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
’’ہاں آپ کو گالیاں دینے کی اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔ ادنیٰ ادنیٰ بات پر غصہ آجاتا تھا۔ اپنے نفس کو جذبات سے روک نہیں سکتے تھے۔ مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے افسوس نہیں۔ کیونکہ آپ گالیاں دیتے تھے اور یہودی ہاتھ سے کسر نکال لیا کرتے تھے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)