چہارم… تصدیق قلب کے ساتھ کہیں۔ کہ اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ میں ابن اللہ ہوں۔ تو وہ کفر کہتا ہے۔
پنجم… اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ میں نبی ہوں تو سچے دل سے پکار کر کہہ دو کہ ایسا دعویٰ کرنے والا کاذب ہے۔ کیونکہ خاتم النبین کے اس قول کے بعد کہ لاَ نبی بعدی کسی کا دعویٰ نبوت کرنا قرآن مجید اور نبی کریم کو جھٹلاتا ہے۔
ششم… جو شخص اہل بیت نبی کی برابری کا دعویٰ کرتا ہے وہ ضلالت میں ہے۔
ہفتم… اگر یہ دعویٰ برابری اور برتری کسی بغض اور نفسانیت کی وجہ سے ہے۔ تو وہ شخص جہنمی ہے۔ میرے اس قول کی تائید میں آپ کو آیات قرآنی اور احادیث نبویہ میرے اس خط میں آپ کو مل جائے گی۔ جو ایک مسلمان کے اطمینانِ قلب کے واسطے کافی اور وافی ہیں۔
اے میرے پیارے دوستو! مجھ سے ناراض نہ ہونا اور یہ نہ سمجھنا کہ میں آپ کے مرزا صاحب کو خدانخواستہ بُرا کہتا ہوں۔ میرا یہ ارادہ مطلق نہیں۔ میں تو صرف یہ عرض کرتا ہوں کہ رسالہ دافع البلاء جو تعلیم دیتا ہے وہ ضلالت ہے۔ جو شخص یہ تعلیم دیتا ہے وہ مسلمان نہیں اور اگر مسلمانی کا دعویٰ کرتا ہے تو سلیم العقل نہیں۔ اور جو شخص اس تعلیم کو اپنے معتقدات میں سمجھے۔ خسر الدنیا والآخرہ ہوگا۔
کلام لغو میگوئید ولی میخو اند الہامش
ہم ابن اللہ شدست وہم رہ حق می نہد نامش
خودش گمراہ شدت و خلق راہم مکیند گمراہکسی کی پیرئوش باشد نہ بینم نیک انجامش
والسلام علی من اتبع الھدی! خاکسار واجد علی از ملتان
ماخوذ از ضمیمہ شحنہ ہند میرٹھ۔ مطبوعہ مارچ ۱۹۰۳ئ۔ نمبر ۱۰ جلد ۲۱ و ۲۲
باب۴۶ چہل و ششم
لیکھرام کا قتل
انہیں کچھ رحم بھی آتا ہے یا رب وقتِ خونریزی
چھری کو پیٹ میں جلاد جب یوں کھوب دیتے ہیں
شام کا وقت ہے۔ ۶ بج گئے ہیں۔ آریہ سماج لاہور کے احاطہ کے اندر سے ایک چیخ کی آواز درد سے بھری ہوئی نکلی۔ ارے کوئی ہے دوڑیو! مار ڈالا۔ اور قاتل ہاتھ چھوڑ کر بھاگ گیا۔ ادھر ادھر سے تو چل میں چل آدمیوں کا انبوہ اکٹھا ہوگیا۔