قدر بعد ہے۔ پہلے نمبر۱ میں تو صاف صاف کہہ دیا کہ حضور خاتم النبیین ہیں اور ’’لا نبی بعدی‘‘ کہہ کر حضورﷺ نے آیت کی تفسیر یوں کر دی کہ میرے بعد کوئی نیا یا پرانا، ظلی یا بروزی نبی نہیں آسکتا۔ کیونکہ مرزاقادیانی کو اعتراف ہے کہ بلااستثناء حضورﷺ نے ’’لانبی بعدی‘‘ کہا ہے۔
نمبر۲ میں بھی مرزاقادیانی نے اقرار کیا ہے کہ بعد آنحضرتﷺ کے کوئی نبی نہیں آسکتا۔ اس لئے کہ شریعت میں محدث نبی کے قائم مقام رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح نمبر۳ میں بھی کسی اور نبی کے آنے کا انکار ہے۔
ایسے آدمی کا کلام کوئی عقلمند کس طرح کسی ملہم کا کلام تسلیم کر لے۔ بلکہ یہ ایک ایسے ہی آدمی کا کلام ہوسکتا ہے۔ جس کا دل ودماغ ماؤف ہوچکا ہو اور بغیر سوچے سمجھے جو زبان پر آیا کاغذ پر نقش کر دیا۔ یا پھر بعض مریدوں کی اطاعت شعاری سے متأثر ہوکر خیال آیا ہو کہ کیوں نہ ایسی الو جماعت کی حماقت سے فائدہ اٹھا کر نبوت کا دعویٰ کر دیں۔ کچھ آمدن بڑھ جائے گی۔ یا بقول مرزاقادیانی فتوحات مالیہ میں اضافہ ہو جائے گا۔
بے شک مرزاقادیانی اپنے بعض مقاصد میں کامیاب رہے۔ مگر آخر محمدی بیگم والے قصے اور ہیضہ کی موت نے ساری کوشش پر پانی پھیر دیا۔ تاہم مرزا قادیانی کو اس کی پرواہ نہیں۔ کیونکہ اب معاملہ دوسرے جہاں میں سپرد خدا ہوچکا ہے۔ دنیا والوں کی باتوں سے وہ بے فکر ہیں۔ مگر مرزائیوں کو اس دلدل میں پھنسا گئے اور خود آخرت کی دلدل ہاویہ میں پھنس گئے۔
مرزاقادیانی کے اخلاق
یوں تو مرزاقادیانی کا ہر کام نرالا ہے۔ ان کا سچ بھی نرالا۔ ان کی شادی بھی نرالی۔ کھانا پینا بھی نرالا۔ مگر جس قدر آپ کا اخلاق نرالا ہے۔ شاید کسی ادنیٰ درجہ کے مسلمان میں بھی اس کا شائبہ تک نہ ہو۔ بلکہ غیرمسلموں میں بھی اس کی مثال شاید ہی ہو۔
مرزاقادیانی نہایت ہی گندہ دہن تھے۔ جب کسی کے مخالف ہو جاتے تو ماشاء اﷲ تہذیب کے تمام بندھن توڑ ڈالتے۔ ایسی ایسی فحش گالیاں زبان ترجمان الہام سے صادر ہوتیں کہ توبہ ہی بھلی۔ اب آپ مرزاقادیانی کی چند گوہر افشانیاں ملاحظہ فرمائیں۔ پھر اگر جی چاہے تو نبی بھی مان لیں۔
ہر صاحب فہم جانتاہے کہ حرامی اسے کہا جاتا ہے۔ جو شخص میاں بیوی کے ملاپ سے نہ پیدا ہو بلکہ بغیر نکاح مرد عورت کے ملاپ سے پیدا ہو۔ مگر مرزاقادیانی جمیع خلق جوان کی بیہودہ