اتکفرنی فی امر عیسیٰ تجاسرا
وکذبتنی خطاء ولست تصوب
کیا تو مجھے عیسیٰ کے معاملہ میں جسارت سے کافر کہتا ہے اور غلطی سے مجھ کو کاذب کہتا ہے اور تو درست نہ کہہ رہا۔
اب بھی قادیانیوں کو شک ہے؟ اب بالکل واضح ہوگیا کہ مرزاقادیانی شعر مذکورہ کو پیشین گوئی بنا کر لیکھ رام پر چسپاں کرنے میں صریح کاذب ہیں۔ ایک تو نفس پیشین گوئی میں کاذب نکلے۔ پھر شعر مذکورہ کو اس کی طرف منسوب کرنے میں دو چند کاذب نکلے۔ اب ہم مرزاقادیانی سے اتفاق کرتے ہوئے آپ ہی کی بات کی تصدیق کرتے ہیں جو حسب ذیل ہے: ’’اگر میں اس پیشین گوئی میں کاذب نکلا تو ہر ایک سزا بھگتنے کے لئے تیار ہوں اور اس بات پر راضی ہوں کہ مجھے گلے میں رسہ ڈال کر کسی سولی پر کھینچا جائے۔‘‘ (سراج منیر ص۱۲، خزائن ج۱۲ ص۱۵)
اب تو مر چکے ہیں۔ اگلے جہاں تو ماشاء اﷲ ہاویہ میں سولی پر لٹک رہے ہوں گے۔ مگر زندگی میں بھی تو معمولی رسوائی نہیں ہوئی کہ اس شرمندگی کے مارے دوران سر میں مبتلا ہوگئے۔ دیگر مابین الرجلین کا معاملہ بہت ہی نازک ہوگیاتھا۔ گھنٹہ میں سو سو دفعہ… سمجھنے والے سمجھ لیں۔
تیسری معرکۃ الآراء پیش گوئی
’’خداتعالیٰ نے پیشین گوئی کے طور پر اس عاجز (مرزاغلام احمد قادیانی) پر ظاہر فرمایا کہ مرزااحمد بیگ ولد مرزاگاماں بیگ ہوشیارپوری کی دختر کلاں (محمدی بیگم) انجام کار تمہارے نکاح میں آئے گی اور وہ لوگ بہت عداوت کریں گے اور بہت مانع رہیں گے اور کوشش کریں گے کہ ایسا نہ ہو۔ لیکن آخر کار ایسا ہی ہوگا اور فرمایا کہ خداتعالیٰ ہر طرح سے اس کو تمہاری طرف لائے گا۔ باکرہ ہونے کی حالت میں یا بیوہ کر کے اور ہر ایک روک کو درمیان سے اٹھادے گا اور اس کام کو ضرور پورا کرے گا۔ کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳ ص۳۰۵)
مرزاغلام احمد قادیانی کی پیشین گوئی تو پڑھ لی مگر اب اس پیشین گوئی کا ورود کب ہوا؟ اور مرزاقادیانی نے کس طرح ایک مطلب پرست، حریص، لالچی اور موقع سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے ذلیل انسان کی طرح محمدی بیگم کے متعلق اس کے والد سے مطالبہ کیا؟ اور پھر کس لجاجت اور ذلت سے مطالبہ کیا اور کیسا کیسا لالچ دیا؟
مرزاقادیانی کا موقع سے فائدہ اٹھانا
’’(محمدی بیگم کے اعزائ) مجھ سے کوئی نشان آسمانی مانگتے تھے۔ اس وجہ سے کئی مرتبہ