مرزاقادیانی کا نسب نامہ
’’ہمارا شجرہ نسب اس طرح پر ہے۔ میرا نام غلام احمد، ابن مرزاغلام مرتضیٰ صاحب، ابن مرزا عطاء محمد صاحب، ابن مرزا گل محمد صاحب، ابن مرزا فیض محمد صاحب، ابن مرزا محمد اسلم صاحب، ابن مرزا محمد دلاور صاحب، ابن مرزا الہ دین صاحب، ابن مرزا جعفر بیگ صاحب، ابن مرزا محمد بیگ صاحب، ابن مرزا عبدالباقی صاحب، ابن مرزا محمد سلطان صاحب، ابن مرزا ہادی بیگ صاحب، مورث اعلیٰ۔‘‘ (حاشیہ کتاب البریہ ص۱۵۴، مندرجہ خزائن ج۱۳ ص۱۷۲) ’’جیسا کہ بیان کیاگیا ہے۔ ہماری قوم مغل برلاس ہے۔‘‘ مرزاقادیانی نے اپنا نسب نامہ مندرجہ بلا ایک صاحب حاجی محمد اسماعیل خاں صاحب رئیس وتاولی کی درخوست پر لکھا ہے۔ کیونکہ حاجی صاحب مشہور اشخاص کی سوانح حیات لکھنا چاہتے تھے۔ جس طرح اسی کتاب کے ص۱۴۰ پر مذکور ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی اپنا صحیح نسب نامہ لکھ کر ان کی آرزو پوری کی ہے اور اس میں لکھا ہے کہ: ’’ہماری قوم مغل برلاس ہے۔‘‘ (کتاب البریہ حاشیہ ص۱۴۴، خزائن ج۱۳ ص۱۶۲)
مگر طرفہ تماشا شایہ ہے کہ مرزاقادیانی ایک حدیث والی پیشین گوئی اپنے اوپر چسپاں کرنے کے لئے اپنے نسب نامہ میں بھی تبدیلی کے مرتکب ہوئے۔ مگر کوئی تاریخی شہادت نہ ملی تو کہہ دیا کہ الہام کے ذریعہ معلوم ہوا ہے۔
’’مجھے الہام ہوا ہے کہ میرے باپ دادا فارسی الاصل تھے۔‘‘ اگر ایسا ہی تھا تو مرزاقادیانی کو گورنمنٹ انگلشیہ سے اپنا نسب نامہ تبدیل کروانے کے متعلق کوئی درخواست پیش کرتے تو آسانی سے فارسی الاصل بن جاتے۔ اگر ایک مرزاقادیانی ایسے کرتے تو باقی قوم ہرگز یہ گوارا نہ کرتی کہ اپنے باپ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو باپ بناتی۔ یہ مرزاقادیانی ہی کی خصوصیات ہیں۔ بھلا کبھی الہاموں سے بھی نسب بدلتے ہیں؟
یہ تو الٹا مرزاقادیانی کے الہام کے کاذب ہونے کی دلیل ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی نے خود اعتراف کیا ہے۔ ۱۳پشتوں تک تو سب مغل تھے۔ جیسا کہ نسب نامہ سے معلوم ہوتا ہے۔ اب فارسی الاصل ہونا الہام سے ٹپک پڑا۔ مرزائیوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ جو شخص اپنا نسب کسی غیر سے ملائے اس پر حضورﷺ نے لعنت فرمائی ہے۔
مرزاقادیانی کا یہ دعویٰ بھی جھوٹا ہے۔ محض ایک روایت اپنے اوپر چسپاں کرنے کے لئے الہام گھڑا ہے۔ جس طرح ابن مریم بننے کے لئے مرزاقادیانی دس ماہ تک حاملہ بن گئے