سجاح اور مسیلمہ کے وہ الہامات جو اس خیمہ میں ہوئے وہ تاریخ ابن اثیر اور تاریخ طبری میں مذکور ہیں۔ ہم نے شرم کی وجہ سے ان کو حذف کر دیا۔
۵…مختار بن ابی عبید ثقفی
مختار بن ابی عبید ثقفی، حضرت عبداﷲ بن زبیرؓ اور عبدالملک بن مروان کے زمانہ میں ظاہر ہوا۔ مدعی نبوت تھا اور یہ کہتا تھا کہ جبرائیل امین میرے پاس آتے ہیں ۶۷ہجری میں عبداﷲ بن زبیرؓ کے حکم سے قتل کیا گیا۔ لعنۃ اﷲعلیہ!
’’وفی ایام ابن الزبیرؓ کان خروج المختار الکذاب الذی ادعی النبوۃ فجہزا بن الزبیر یقتالہ الیٰ ان ظفر بہ فے سنۃ سبع ستین وقتلہ لعنہ اﷲ (تاریخ الخلفاء اللسیوطی ص۱۸۵)‘‘
’’وقد ظہر بالعراق وکان یدعی ان جبرائیل یأتیہ بالوحی (کذافی دول الاسلام للحافظ الذہبی ج۱ ص۳۵)‘‘
عبداﷲ بن زبیرؓ کے زمانہ میں مختار کذاب مدعی نبوت کا خروج ہوا تھا۔ حضرت عبداﷲ بن زبیرؓ نے اس کے قتال کے لشکر تیار کیا۔ یہاں تک کہ اس پر فتح پائی۔ ۶۷ھ کا یہ واقعہ ہے۔ یہ شخص ملعون آخر کار قتل ہوا ۔(تاریخ الخلفاء ص۱۸۵) پر حافظ ذہبیؒ فرماتے ہیں کہ یہ شخص عراق میں ظہور پذیر ہوا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ جبرائیل امین میرے پاس وحی لاتا ہے۔ (دول الاسلام ج۱ ص۳۵)
۶…حارث بن سعید کذاب دمشقی
حارث بن سعید نے عبدالملک بن مروان کے زمانۂ خلافت میں نبوت کا دعویٰ کیا۔ عبدالملک بن مروان نے اس کو قتل کر کے عبرت کے لئے سولی پر لٹکایا۔ عبدالملک بن مروان خود تابعی تھا۔ حضرت عثمانؓ، ابوہریرہؓ، ابوسعید خدریؓ، عبداﷲ بن عمرؓ، معاویہؓ، ام مسلمہؓ اور بریرہؓ سے حدیث سنی تھی اور عروۃ بنؓ زبیر اور خالد بن معدانؓ اور زہریؓ جیسے علماء تابعین عبدالملک سے روایت کرتے تھے۔ ’’کما فی (تاریخ الخلفاء ص۱۸۶)‘‘ ان حضرات کی موجودگی میں عبدالملک نے اس متنبی کو قتل کر کے سولی پر لٹکایا گیا۔
قاضی عیاضؓ فرماتے ہیں: ’’عبدالملک بن مروان نے حارث متنبی کو قتل کیا اور سولی پر چڑھایا۔ اسلامی خلفاء اور بادشاہوں نے ہر زمانہ میں جھوٹے مدعیان نبوت کے ساتھ ایسا ہی کیا ہے اور علماء عصر نے ان کے فعل صواب پر اتفاق کیا۔ کیونکہ یہ جھوٹے مدعیان نبوت مفتری علی اﷲ