دین کے خلاف سازشوں کے اڈے تیار کرنا ہے تو ان کی بندش پر یہ آیت پڑھتے ہوئے شرمانا چاہئے کیا یہی چیز اﷲ کا ذکر ہے اور اس کی عبادت ہے جو ان جگہوں میں انجام دی جارہی ہے۔
ہم اس سلسلہ میں تفصیلات پیش کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ کیونکہ ربوہ کیس میں اور اس سے قبل ۱۹۵۳ء کے زمانے میں یہ سب حقائق عدالت میں پیش کر دئیے گئے۔
دس مدعیان نبوت
مدعیان نبوت کے خروج اور ظہور کی پیشین گوئی
حضور پرنورﷺ نے بہت سی پیشین گوئیاں فرمائیں اور سب کی سب حرف بحرف سچی نکلیں۔ ایک پیشین گوئی حضورﷺ نے یہ بھی فرمائی کہ قیامت سے پہلے بہت سے کذاب اور دجال ظاہر ہوں گے۔ ہر ایک کا دعویٰ یہ ہوگا کہ میں اﷲ کا نبی اور رسول ہوں۔ خوب سمجھ لو کہ میں خاتم النبیین ہوں۔ خدا کا آخری نبی ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ خاتم النبیین کے بعد کسی کا فقط یہ دعویٰ کہ میں نبی ہوں یہی اس کے کاذب اور دجال ہونے کی دلیل ہے۔
حضورﷺ نے اپنے بعد کسی نبی کے آنے کی پیشین گوئی نہیں فرمائی۔ بلکہ مدعیان نبوت کی پیشین گوئی فرمائی اور ایک حرف یہ بھی نہ فرمایا کہ تم اس مدعی نبوت سے اوّلا یہ دریافت کرنا کہ توکس قسم کی نبوت کا مدعی ہے اور تیری نبوت کی کیا دلیل ہے۔ اگر حضورﷺ کے بعد کوئی سچا نبی نیا آنے والا ہوتا تو حضور پرنورﷺ اس کی خبر دیتے اور لوگوں کو ہدایت فرماتے کہ تم ضرور اس پر ایمان لانا اور اس کا انکار کر کے دوزخی نہ بننا بلکہ اس کے برعکس یہ فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ البتہ کذاب ودجال پیدا ہوں گے جو نبوت کے مدعی ہوںگے۔ تم ان کے دھوکہ اور فریب میں نہ آنا اور اس کے جھوٹا ہونے کی علامت ہی یہ ہوگی کہ وہ نبوت کا دعویٰ کرے گا۔ چنانچہ اس کا ظہور آپ کی اخیر زندگی ہی سے شروع ہوگیا اور نبوت کے دعویدار ظاہر ہونے لگے۔ چنانچہ یمن میں اسود عنسی نے اور یمامہ میں مسیلمہ نے نبوت کا دعویٰ کیا۔
’’وروی ابویعلی باسناد حسن عن عبداﷲ بن الزبیر ذکر تسمیۃ بعض الکذابین المذکورین بلفظ لا تقوم الساعۃ حتیٰ یخرج ثلاثون کذابا منہم مسیلمۃ والعنسی والمختار (فتح الباری ج۶ ص۶۱۷)‘‘ ابولعلی نے عبداﷲ بن زبیر سے باسناد حسن روایت فرمائی ہے۔ جس میں بعض کذابوں کے نام بھی آپ نے ذکر فرمائے