رب العزت میں شرف سجود بخشا۔ داتا گنج بخش ہجویریؒ نے اس کفرستان میں راوی کے کنارے پر توحید کا جو پرچم گاڑا تھا وہ آج بھی لہرا رہا ہے اور لاکھوں خفتہ بختوں کو خواب غفلت سے جگا رہا ہے۔ مشائخ چشت اور دیگر اولیاء کرام نے اسلام کی جو تبلیغ کی اور جو فرشتہ صفت مرید بنائے۔ ان کے مقابلے میں ساری امت مرزائیہ کی تبلیغی کوششوں کی نسبت سمندر اور قطرہ کی بھی نہیں۔ ان کارہائے نمایاں کے باوجود حضرات نے نہ نبوت کا دعویٰ کیا۔ نہ مہدیت کا، نہ مسیحیت کا، نہ ظلی کا، نہ بروزی کا، بلکہ اپنے آپ کو غلامان مصطفی ہی کہا اور اسی کو اپنے لئے باعث صدافتخار اور موجب سعادت دارین سمجھا۔
مسیح علیہ السلام زندہ ہیں
مرزاقادیانی کو اپنی نبوت تک پہنچنے کے لئے بڑا دور کا چکر کاٹنا پڑا۔ آخر کار اس کی کمند فکر یہاں آکر رکی کہ یہ تو احادیث سے ثابت ہے کہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام آئیں گے۔ میں کیوں نہ اپنے آپ کو مسیح موعود کہنا شروع کر دوں۔ تاکہ مجھے لوگ مسیح مان لیں۔ لیکن اس میں مشکل یہ پیش آئی کہ حضرت مسیح علیہ السلام تو زندہ ہیں ان کی زندگی میں میں مسیح کیسے بن سکتا ہوں۔ خیال آیا کہ پہلے مسیح کو مردہ ثابت کرو جب وہ مردہ قرار پاگئے تو پھر میرے لئے میدان صاف ہوجائے گا۔ چنانچہ اس نے اپنا سارا زور وفات مسیح علیہ السلام ثابت کرنے پر لگادیا۔
بیشک رحمت عالمﷺ نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ قیامت سے قبل حضرت مسیح علیہ السلام آسمان سے نزول فرمائیں گے۔ جن احادیث میں نزول مسیح کے متعلق تشریح کی گئی ہے۔ وہ اس کثرت سے مروی ہیں کہ معنوی طور پر وہ درجۂ تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں۔ آئیے! آپ بھی ان احادیث کی جھلک ملاحظہ کیجئے۔ آپ کو پتہ چل جائے گا کہ نبی برحق نے کوئی مبہم پیشین گوئی نہیں کی۔ کسی ایسے مسیح کی آمد کی اطلاع نہیں دی۔ جس کی پہچان نہ ہوسکے اور جس شاطر کا جی چاہے وہ آنے والا مسیح بن بیٹھے۔ بلکہ نبی کریمﷺ نے اپنی امت کو اس کا نام بتایا۔ اس کی والدہ کا نام بتایا۔ اس کے لقب سے خبردار کیا۔ اس وقت اور مقام کی نشان دہی کی جس وقت اور جس مقام پر وہ نزول فرمائے گا جو کارہائے نمایاں وہ انجام دے گا۔ اس کی تفصیل بیان فرمادی اور اس کے مدفن کا بھی تعیّن فرمادیا اور اس کا حلیہ بھی بیان کردیا۔ اب اگر وہ احادیث صحیح ہیں جن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کی خبر دی گئی ہے۔ تو ان تفصیلات کو بھی من وعن صحیح اور سچ تسلیم کرنا پڑے گا جو ان کے متعلق بتائی گئی ہیں اور اگر کوئی شخص ان تفصیلات کو ماننے سے انکار کر دے گا۔ تو پھر اسے ان