بچ جائیں گے اور یہی میرے کاذب ہونے کی کافی نشانی ہوگی اگر یہ بات صرف میری ذات تک محدود ہوتی تو میں صبر کرتا لیکن اس کا دین پر اثر ہے اور عوام میں ضلالت پھیلتی ہے اس لیے میں نے فقط حمایت دین کی غرض سے دعا کی تھی اور خدا تعالیٰ نے میری دعا منظور فرمائی۔ سو دنیا داروں کو اپنی دنیا کا تکبر ہوتا ہے اور فقیروں کو کبریائی کا تکبر اپنے نفس پر بھروسہ کرکے پیدا ہوتا ہے اور کبریائی خدا تعالیٰ پر بھروسہ کرکے پیدا ہوتی ہے۔ پس میرے صادق یا کاذب ہونے کی یہی ایک نشانی ہے۔ یہ دعویٰ ہے کہ شیخ صاحب کی نجات صرف میری دعا سے ہوئی تھی۔ جیسا کہ میں نے آگ پر پانی ڈالا تھا۔ اگر میں اس دعوے میں صادق نہیں ہوں تو میری ذلت ظاہر ہو جائے۔
وَالسَّلام عَلٰی مَنِ اتَّبَعِ الْھُدٰی
(اشتہار شیخ مہر علی رئیس ہوشیارپور ملحقہ آئینہ کمالات اسلام ص۶۵۵، خزائن ج۵ ص ایضاً)
(خاکسار غلام احمد قادیانی)
(مطبوعہ و مشمولہ آئینہ کمالات یا دافع و ساوس)
(عصائی موسی ص ۴۳، مطبوعہ ستمبر ۱۹۰۰ئ) ’’شیخ مہر علی صاحب رئیس ہوشیار پور کو اشتہار فروری ۱۸۹۳ء بذریعہ رجسٹری بھیجا۔ جس میں خوف دلانے والے الہامات درج کرکے لکھا کہ ایک ہفتہ میں اگر معافی طلب خط چھپوانے کے لیے نہ بھیج دیں تو پھر آسمان پر میرا اور ان کا مقدمہ دائر ہوگا۔ اور میں اپنی دعائوں کو جو ان کی عمر بحالی عزت و آرام کے لیے کی تھیں واپس لے لوں گا۔
اس مقدمہ کا قضیہ بھی اب تک نامعلوم ہے۔ شیخ صاحب کا کوئی معافی طلب خط چھپا ہوا نہیں دیکھا۔ شاید مرزا صاحب نے شفقت سے اس میں راضی نامہ دیدیا ہو اور مشتہر نہ کیا۔ اگرچہ ایسا کرنا ضروری تھا کیونکہ دائری مقدمہ کا اشتہار مشتہر کرچکے تھی۔
باب۳۶ سی و ششم
مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت
ایک چھوٹی سی مسجد ہے اس کے صحن میں چند صاحب بیٹھے اپنے اپنے خیالات اور مذاق کے موافق گفتگو کر رہے ہیں۔
۱… دوسرے سے بھلا کیا آپ کو باوصف احمدی ہو جانے کے حضرت اقدس کی نبوت میں کچھ شک ہے۔
۳… ہاں میں حضرت اقدس کو اپنا پیشوا اور بزرگ سمجھتا ہوں مگر ان کو نبی سمجھنا ایک مشکل اور