ہے۔ مگر قادیانی کا مسلمانوں سے تعلق کیا؟ آپ کو معلوم نہیں ہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں میں بہت ہی کم لوگ ہیں۔ جو الہامی صاحب (مرزاقادیانی) کو مسلمان سمجھتے ہوں۔ جمہور علماء اسلام ان کو اسلام سے خارج کرکے تکفیر کا فتویٰ دے چکے ہیں۔ اور اس کو کافر کاذب کہتے ہیں اور اس (قادیانی) کی ایسی کارروائی ہے کہ وہ لوگوں کو گالیاں دیتا اور غیر مذاہب کے معبودوں کو برا کہتا ہے۔ وہ بھی ناراض ہیں۔ جو اس کو کافر نہیں کہتے۔ مگر گمراہ اور خطاکار سمجھتے ہیں۔آریہ… وہ (قادیانی) اپنے آپ کو مسلمانوں کا وکیل امام اور مجدد بیان کرتا ہے اور خود مسلمان کہلاتا ہے اور اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ اس کی سازش سے یہ قتل واقعہ ہوا۔ کیونکہ اس کے الہام کی تصدیق اس قتل سے ہوتی ہے۔ گو دوسرا نہ مانے۔ مگر وہ تو اپنے خیال میں یہ سمجھے ہوئے ہے۔ اور تھوڑی دنوں کا ذکر ہے کہ عبد اللہ آتھم کی پیشگوئی جھوٹی ہونے پر اس کی کس قدر تذلیل اور تضحیک ہوئی۔
مسلمان… اس میں ہم کو کوئی اعتراض نہیں۔ آپ اس کی نسبت اپنا اشتباہ ظاہر کریں۔ یا یقین کو اپنے دل میں جگہ دیں۔
باب۴۷ چہل و ہفتم
عبداﷲ آتھم کی پیش گوئی ہر اخبار عام کا تبصرہ
یا رب وہ نہ سمجھیں ہیں نہ سمجھیں گے میری بات
دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زبان اور
آج قادیان میں عجیب چہل پہل مچی ہوئی ہے در و دیوار سے فرح و انبساط کے آثار دکھلائی دیتے ہیں۔ شادی وکامرانی کے چہچہا بلند ہیں۔ گو کچھ کچھ آریوں کے گھروں میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ سوگ کا سامان نظر آتا ہے۔ حضرت مرزا صاحب کا دربار شاہانہ اور جلوس ملوکانہ منعقد ہے اور ہر ادنیٰ و اعلیٰ کی مارے خوشی کے باچھیں جاری ہیں۔ ریشہ خطمی ہو رہے ہیں۔ بند قبا ٹوٹے جاتے ہیں۔ کوٹوں کے بٹن ایسے اُڑتے ہیں۔ جیسے بوتل کے کاک۔ ہر ایک سینہ اوبہارے نتھنے پھیلائے نہایت رستخیز سے سینہ کو چوڑائے بیٹھا ہے اور چہرہ پر خوشی کے مارے ایک رنگ آتا اور ایک جاتا ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود مہدی مسعود امام زمان مرزا صاحب بھی رونق افروز ہیں۔ آج ادب و تعظیم معاف ہے۔ قہقہہ اور خوش آوازیاں ہو رہی ہیں۔ چھوٹ ہے جو جس کا جی