حضرت مراق صاحب معلوم ہوتے ہیں۔ مراق کی کارستانیاں ایسی ہی ہوتی ہیں۔
اگر مراق تسلیم نہ کیا جاوے تو صحیح العقل انسان کا کلام کس طرح تسلیم کیا جاسکتا ہے۔ جب کہ مدعی کا دعویٰ ہو کہ عیسائیت پرستی ختم کرنے آیا ہوں۔ کیونکہ عیسائی حضرت مسیح علیہ السلام کو ابن اﷲ کہہ کر شرک کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ مگر خود ابن اﷲ سے بڑھ کر خود خدا بن گئے۔ زمین آسمان کی تخلیق کا بیڑا بھی خود ہی اٹھا لیا۔ بلکہ اس کی نوک پلک بھی خود سنوارنے کی ٹھان لی۔ اب بھی مرزاقادیانی کے حواری عیسائیوں کے مقابلہ میں الوہیت مسیح کا انکار کریں تو یہ بے حیائی کی انتہاء ہوگی۔ ہم اپنی کتاب میں مرزاقادیانی کے مراق کا بھی ثبوت ان کی اپنی زبانی پیش کریں گے۔
مرزاغلام احمد قادیانی کے کذبات
۱… ’’آنحضرتﷺ سے پوچھا گیا کہ قیامت کب آئے گی؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ سے سو برس تک تمام بنی آدم پر قیامت آجائے گی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۵۲، خزائن ج۳ ص۲۲۷) مرزاقادیانی نے سفید جھوٹ لکھا ہے کسی حدیث شریف میں یہ نہیں آیا کہ سو برس تک قیامت آجائے گی۔ مرزائیوں کو کوشش کر کے کسی حدیث سے ثابت کرنا چاہئے۔ اگر مرزائی ثابت کر دیں تو انعام دیا جائے گا۔ مگر مرزائی قیامت تک یہ عبارت کتب حدیث سے نہیں پیش کر سکتے۔
۲… ’’اولیاء گذشتہ کے کشوف نے اس بات پر مہر لگادی ہے کہ وہ (مسیح موعود) چودھویں صدی کے سر پر پیدا ہوگا اور نیز پنجاب میں ہوگا۔‘‘ (اربعین نمبر۲ ص۲۳، خزائن ج۱۷ ص۳۷۱)
یہ بھی صریح جھوٹ ہے۔ کسی نبی کے کشف میں نہیں کہ چودھویں صدی یا پنجاب میں پیدا ہوگا۔ مرزاقادیانی کے شیطان نے مرزاقادیانی کو غلط اطلاع دی ہے۔ مرزائی حضرات پر لازم ہے کہ اپنے مرزاقادیانی کی صفائی پیش کریں یا کاذب تسلیم کریں۔
۳… ’’بخاری میں لکھا ہے۔ آسمان سے اس (مسیح موعود خلیفہ) کے لئے آواز آئے گی۔ ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ (شہادۃ القرآن ص۴۰، خزائن ج۶ ص۳۳۷)
یہ بھی صریح جھوٹ ہے۔ بخاری میں یہ روایت نہیں ہے۔ اگر ہے تو کوئی مرزائی نکال کر بتلادے۔ اس کو منہ مانگا انعام دیا جائے گا۔
۴… ’’آنحضرتﷺ نے فرمایا۔ جب کسی شہر میں وبا نازل ہو تو شہر کے لوگوں کو چاہئے کہ