کچھ بھی نہیں ہے۔ تو قلعی کھل جائے گی۔ اس لیے ضرور مناسب ہے۔ مرزا صاحب نے اسی دن یہ سفر درست کیا راتوں رات تاروں کی چھائوں روانہ ہوا۔
صبح کو مکان خالی نہ پولیس کا پہرہ ہے نہ مکان اندر کوئی خادم یا حواری نظر آتا ہے۔ مولوی صاحب کچھ دن بھوپال واپس گئے۔
اس مضمون مناظرہ الحق الصریح فی اثبات حیات المسیح۔ مؤلفہ مولوی محمد بشیر صاحب اور الحق حصہ سوم مولفہ سید محمد احسن امروہی وا علام الناس سید صاحب موصوف۔
وبیان للناس مولفہ مولوی محمد عبد المجید صاحب میں مفصل درج ہیں۔ اور ان کا خلاصہ انشاء اللہ العزیز دوسرے حصہ ناول ہذا میں جمع کرکے دکھلائیں گے۔ اس جگہ گنجائش نہیں ہے۔
(نوٹ از مرتب) ناول کا دوسرا حصہ تو طبع نہ ہوا۔ البتہ فقیر مرتب احتساب کی جلد۴۲،۴۳ وغیرہ میں متذکرہ تمام کو شائع کرے گا۔ انشاء اﷲ العزیز!
باب۳۱ سی ویکم
ایک قادیانی کی کہانی
ہزاردی مجھے گردش فلک نے میں نہ پھرا
یہی تو فرق ہے اشراف اور کمینہ میں
ہم اپنے ناظرین کو پھر احاطہ مسجد کے باغیچہ اور اس کے ملحقہ مکان کی سیر کراتے ہیں۔ اور مولوی صاحب واعظ مرزئی اور اس شاہد نازک ادا سے انٹرڈیوس کراتے ہیں۔ اس موقع اور مکان پر ہمارے مولوی صاحب اور وہ نازنین شیرین دہن نازک تن رونق افزا ہیں۔ اور میٹھی باتیں ہو رہی ہیں۔نازنین… خدا کا ہزار ہزار شکر اور احسان ہے واری جائوں میں اپنے حضرت جی کے قدموں کے جن کی دعا اور بیعت کی برکت سے یہ روز سعید اور آدان حمید نظر آیا ورنہ کس کو امید تھی۔ خدا جانے شخص کیا کیا اڑاتے تھے۔ اور یہاں جب کسی نے کچھ آکر کہا سننے سے جان تن سے نکل گئی۔
مولوی جی… یہ تمہاری محبت کا تقاضا ہے۔ ورنہ اندیشہ ہی کیا تھا۔ ہم نے کبھی دوران مقدمہ میں فکر نہیں کیا۔ اور ہم کو ابتداء سے بھی امید تھی۔ کہ ہم ہی جیتیں گے۔ اول تو حضرت صاحب کی دعا کی برکت اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس سے وعدہ فرمایا ہے۔ کہ تیرے تابعدار قیامت تک دوسرے مسلمانوں پر جو تیرے تابعدار نہیں غالب رہیں گے۔ اور دوسرے وہ (فریق ثانی) دہقانی آدمی