کتابوں میں پائی جاتی ہیں۔ ان سے علانیہ طور پر توبہ اور رجوع کرتا ہوں اور کتاب وسنت کی تمام نصوص کواسی معنی پر جانتا ہوں کہ جس معنی کے اعتبار سے صحابۂ وتابعین سے لے کر اس وقت تمام امت محمدیہ قائل ہے۔ اگر کوئی شخص کسی کی مدح وثناء بھی کرتا ہے اور اس کی اطاعت اور محبت کا بھی دم بھرتا رہے۔ لیکن کبھی کبھی ذرا دل کھول کر اس کو ماں بہن کی گالیاں بھی دے لیا کرے تو ایسا شخص واقعی اس کا مطیع اور متبع سمجھا جاسکتا ہے؟ ’’واٰخردعوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین وصلی اﷲ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ سیدنا ومولانا محمد خاتم الانبیاء والمرسلین وعلیٰ اٰلہ واصحابہ اجمعین وعلینا معہم یا ارحم الراحمین‘‘
(۲۷؍شوال ۱۴۰۴ھ)عدالت کے لئے لمحہ فکریہ
ان پیش کردہ حقائق کے بعد عدالت کو بخوبی یہ بات واضح ہوچکی ہوگی کہ قادیانی فرقہ کو نہ مسجد کا حق ہے اور نہ ان کی عبادت گاہ کو مسجد کہا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان کو کسی طرح یہ حق ہے۔ وہ اپنے متعلق لفظ اسلام اور مسلمان استعمال کریں اور اپنے کسی رسالہ یا کتاب میں یہ عنوان استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ اگر ایک جعلی نوٹ بنانے والا مجرم اور قابل سزا ہے تو اسلام اور دین کے جعلی سکے ڈھالنے والے کیونکر سزا سے بچ سکتے ہیں۔ اس طبقہ کو یقینا مجرم اسلام کا غدار کہا جائے گا۔ بلکہ یہ تو حکومت پاکستان کے بھی غدار ہیں۔ ثبوت کے لئے ایک اخبار کا فوٹو سٹیٹ پیش ہے۔
مرزائی… اسرائیلی فوج میں شامل ہوکر عربوں کے خلاف لڑتے رہے ہیں
اسرائیل پاکستان کا دشمن ہے لیکن مرزائیوں کا وہاں مشن موجود ہے
مولانا ظفر احمد انصاری کے لرزہ خیز انکشاف کے بعد حکومت اپنا فرض ادا کرے
ہفتہ وار طاہر لاہور کی اشاعت مورخہ ۲۸؍دسمبر ۱۹۷۵ء میں مولانا ظفر احمد انصاری ایم۔این۔اے کراچی کے حوالہ سے پولٹیکل سائنس کے ایک یہودی پروفیسر آئی ٹی نعمان کی کتاب ’’اسرائیل اے پروفائل‘‘ کا یہ لرزہ خیز انکشاف چھپا ہے کہ اسرائیل کی فوج میں مرزائی موجود ہیں اور ۱۹۷۲ء میں ان کی تعداد چھ سو تھی۔
اس سے پہلے یہ خبر اخبارات میں چھپ چکی ہے کہ مرزائیوں کا مشن اسرائیل میں موجود ہے۔ سب سے پہلے یہ بات ۳؍جون ۱۹۶۶ء کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں زیر بحث آئی