میں جو لفظ احمد موجود ہے۔ چونکہ وہ حمد سے مشتق ہے۔ لہٰذا قرآن کی سورہ الحمد کو اپنی حمد و ثناء ٹھہرایا۔ اور پھر مرزائیوں کو یہ ہدایت کی کہ جو شخص مجھ پر ایمان نہ لائے۔ وہ مسلمان نہیں اور جہاں تک ممکن ہو وہ واجب القتل ہے۔
فرمائیے! آپ بڑے رہے یا شیعہ یا عیسائی شیعہ خدا تعالیٰ کی توحید اور آنحضرتؐ کی رسالت پر ضرور ایمان رکھتے ہیں۔ اگرچہ افعال شرکیہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔
عیسائی اپنی کتاب انجیل کو ضرورمانتے ہیں۔ اگرچہ محبت مفرط میں عیسیٰ مسیح کو خدا سمجھنے سے ہیں بہک گئے ہیں۔
الغرض سب قومیں اپنے اپنے نبی اور خدائے واحد پر ایمان رکھتی ہیں۔
آپ نے تو باوصف مسلمان ہونے کے ادھر خدا کی توحید سے انکار کیا اور ہر رسالت کی تردید کرکے اپنے کو نبی بلکہ خاتم الخلفاء (خاتم الانبیائ) بنا دیا۔
دنیا میں کوئی بدبخت قوم ایسی نہیں ہے۔ جس نے اپنے نبی سے انحراف کیا ہو۔ اور کسی قوم و مذہب کا کوئی فرد ایسا نہیں جو اپنے نبی کو چھوڑ کر خود نبی بن گیا ہو۔
پس مرزا جی کا کیا منہ ہے کہ کسی وحشی سے وحشی اور بت پرست سے بت پرست قوم و مذہب پر بھی کسی قسم کا اعتراض کرسکیں۔ (اڈیٹر)۔ (ضمیمہ شحنہ ہند ۱۶ مارچ ۱۹۰۳ء ص ۶)
باب۵۰ پنجاہم
بیگم کے نام زمین رہن کرادی
دل میں جو جو ہیں نکالیں وہ ذرا بول کے خوب
آج اس شوخی سے لڑ لیجیے دل کھول کے خوب
کوٹھے کی چھت کے اوپر مسہری کے نیچے ایک چارپائی پر سفید بستر جس سے بگلہ کے پر شرمائیں چاندانی رات میں عجب لطف دکھا رہا ہے۔ جھالر دار غلاف مخملی تکیوں پر چڑھے دونوں بغلوں میں سرہانے رکھے ہیں۔ ایو نازنین پری چہرہ زہرہ جبیں سرخ و سفید رنگ غنچہ لب شیریں دہن مہ لقا ناز کب بدن طنور ناز خوش ادا۔ و خوش انداز شباب کا عالم اٹھتی جوانی الڑپنے کے دن بیس یا بائیس برس کا سن بستر راحت پر پائوں پھیلائے ایک تاری ململ کا ہلکا دوپٹہ اوڑھے آنچل سے منہ چھپائے مست خواب ناز ہے۔ شمع کی روشنی میں رخساروں کا رنگ ایسا نظر آتا ہے۔ جیسے گلاب کی