اتنے میں ایک اور شخص آئے سلام و علیکم۔
مرزا صاحب… وعلیکم اسلام آپ کا مزاج اور اسم مبارک۔
نووارد… میرا نام مولوی جلال الدین پیر کوٹ ضلع گوجرانوالہ میں رہتا ہوں۔ نزول الماء کے عارضہ سے بنائی نے جواب دیدیا۔ دعا کے واسطے حاضر ہوا ہوں ماحضر نذر ہے۔ میں غریب آدمی ہوں۔
مرزا صاحب… میں اس آپ کی تھوڑی رقم کو اور لوگوں سے افضل سمجھتا ہوں اپنے مقدور تک دعا کروں گا۔
’’از انجملہ ہمارے ایک دوست مولوی جلال الدین صاحب ساکن پیر کوٹ علاقہ حافظ آباد ضلع گوجرانوالہ ہیں۔ جو مرض نزول المأنابینا ہو کر کئی بار قادیان ماحضر لے کر حاضر ہوئے اور اب تک اس مرض سے صحت یاب نہیں ہوئے۔ اور اگر وہ کسی ڈاکٹر کے پاس جا کر آپریشن کرائے تو غالباً اچھے ہو جائے۔ (اشاعتہ السنہ نمبر ۱ ج۱۴ ص۱۱)
حاشیہ جات ۱؎ از انجملہ ایک ہمارے شہر لاہور کے معزز رئیس اور مہربان سردار بہادر رسالدار پنشز ہیں۔ جن سے ان کے گھر میں بیٹا پیدا ہونے کے لیے دعا کے وعدہ و امید پر آپ نے پانچ سو روپیہ یکمشت اور کئی رقمیں متفرق اپنے ایک دلالی (جو اہلحدیث کہلاتے اور آمین بالجہر اور رفع یدین کرتے ہیں۔ اور اس کام کے پردہ میں۔ لوگوں پر اعتبار جما کر ان کا صدہا روپیہ قادیانی خزانہ میں جمع کراچکے ہیں) کی ذریعہ وصول کیں۔ (اشاعت السنہ ج۱۴ ص۱۱)
۲؎ ’’از انجملہ بعض متعلقین محمد ابراہیم علی خانہ صاحب والئی ریاست مالیر کوٹلہ ہیں جس سے دعا صحت نواب صاحب کے وعدہ امید پر اپنے پانچ سو روپیہ لیے۔ مگر وہ اب تک صحت یاب نہیں ہوئے۔‘‘ (اشاعت السنہ نمبر ۱ ج۱۴ ص۱۱)
باب۱۲ دواز دہم
علی گڑھ میں ورود
اے زر تو خدانی ولیکن بخدا
ستار عیوب و قاضی الحاجاتی
رات کا وقت ہے۔ لوگ کھانے سے فراغت پا کر تمام دن کے تھکے ماندے آرام گاہ کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔ ہمارے ناول کے ہیرو ایک چوبارہ کی چھت پر ٹہل رہے ہیں۔