اور قرآن حدیث پکار پکار کر دے رہے ہیں گو (نوری جامہ کی طرح) کسی کو محسوس نہ ہو یا نظر نہ آئے اس پر مرزا صاحب کے الہام اور پیشگوئی موجود اس سے زیادہ ثبوت اور کیا خدا کہنے آئے گا۔ فیصلہ ہوا مسئلہ حیات وفات مسیح علیہ السلام وہ فیصلہ ہوگیا۔ ثبوت نبوت بقید مسیح موعود کا فیصلہ ہوگیا۔
ہاتھ لا استاد کیوں کیسی کہی
باتوں باتوں میں فیصلہ ہوگیا ہلدی لگی نہ پھٹکڑی
باب۲۶ بست و ششم
مناظرہ دہلی کے حالات
تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے یہ تماشہ نہ ہوا
صبح کا وقت ہے۔ اکتوبر کا شروع مہینہ اعتدال کا موسم نہ گرمی کی شدت نہ سردی کی چندان شکایت میونسپل کے ملازموں نے سڑک کوچہ و بازار کو خس و خاشاک سے پاک کر دیا ہے۔ سقے چھڑکائو کر رہے ہیں۔ جمنا کی طرف پر بحیرہ ہوشاں کے غول کے غول خوبصورت خوب صورت زرد و سفید ریشمی اور سوتی باریک باریک ساڑھیاں باندھے چھوٹی چھوٹی پر منجی بوٹیاں و گڈیاں ہاتھ میں لیے چھم چھم کرتے ہنسی مذاق اڑاتے جاتے ہیں۔ پازیب کی چھنکار سے شور قیامت برپاء اور رفتار نازکی ہر ایک ٹھوکر پر فتنہ اٹھتا ہے۔ دل عشاق کو پامال کرتے جا رہے ہیں۔ اور کوئی کوئی اشنان سے واپس آ رہے ہیں اور مسجدوں سے نمازی نماز صبح سے فراغت پا کر باہر نکل رہے ہیں۔ اور چاندنی محل کی طرف رخ ہے۔
دیکھیں تو وہاں کیا ہو رہا ہے۔ صفائی تو حسب مراد ہوگئی ہے۔ فرش فروش ہو رہا ہے۔ شامیانہ لٹکائے جا رہے ہیں۔ شہزادہ مرزا ثر یا جاہ صاحب بہادر بہ نفس نفیس سرگرم آراستگی مکان اور درستی سامان ہیں۔ اور مولوی عبد المجید صاحب معہ چند عمائد شہر شہزادہ صاحب ممدوح کی معیت میں کمر بستہ ہیں۔ اور جوق در جوق مردیان جمع ہوتے جاتے ہیں اور بیٹھتے جاتے ہیں۔ بھئی آج کیا سامان ہے۔ شہزادہ صاحب کے میاں کوئی تقریب شادی ہے ہزار ہا آدمیوں کا ہجوم اس وسیع مکان میں جس میں بیس پچیس ہزار کی گنجائش ہے۔ آج تل رکھنے کو جگہ نہیں چلو تو کسی سے دریافت کریں (مولوی صاحب سے) حضرت آپ بتا سکتے ہیں۔
مولوی صاحب… آپ نے دہلی کے ہر درو دیوار پر نظر کی ہوگی۔