عذر… مرزا صاحب اس اشتہار میں جو کچھ احقر نے عرض کیا ہے۔ حرف بحرف خدا تعالیٰ کی حکمت لکھا گیا۔ اور اس کی حکم سے کسی کو گریز نہیں۔ کیونکہ وہ احکم الحاکمین ہے پس آپ اور آپ کے معاونین اس معروضہ کو پڑھ کر رنجیدہ دل اور کبیدہ خاطر نہ ہوں المامور معذور: بقول
گرچہ تیراز کمان ہمیگذرد
از کمان وار بیند اہل خرد
الراقم قاطع براہین احمقیہ از پنجاب بھاگن شری اکادشی ۱۹۴۲ء
مطابق ۱۸ مارچ ۱۸۸۶ء
کلیات آریہ مسافر صفحہ ۴۹۳ تا ۴۹۹
حاشیہ جات
۱؎ انبالہ شہر میں ایک جڑونتی تھی وہ بڑی مالدار تھی۔ جب وہ اور اس کی بیٹی مسماۃ اللہ دیٔ ایک دختر خورد سال چھوڑ کر مر گئیں تو اس کا بیٹا مسمّی اللہ دیا اہل حدیث کی صحبت میں بیٹھ کر تائب ہوگیا اس کی لڑکی خوردسال یعنی اپنی بھانجی کا نکاح مولوی محمد صدیق صاحب سے کر دیا زیور اور جائیداد کو جو حرام کے ذریعہ سے پیدا کی گئی تھی۔ اس نے نہیں رکھا۔ لالہ راج کنوار داروغہ جو گلی سے تمام قرض لے کر اس نے بساطی کی دکان کی خدا نے اس کو برکت دی۔ شاید یہ اس کی طرف اشارہ ہے اس کا تذکرہ مولوی ابو سعید محمد حسین صاحب بٹالوی نے اشاعتہ السنۃ اور مولوی محمد جعفر صاحب تھا نیسری نے ’’رسالہ آسمانی‘‘ میں لکھا ہے۔
۲؎ ہم کو ایک دوست کی زبانی معلوم ہوا کہ مرزا نظام الدین کے گھر اس پیشگوئی کے بعد اولاد خدا نے عطا فرمائی ہے ہم نے مرزا نظام الدین کو ایک جوابی کارڈ بھیج کر دریافت کیا۔ جو اب مورخہ ۲۷ مارچ ۱۹۰۳ء کا لکھا ہوا آیا۔ جس کی نقل ہم ذیل میں درج کرتے ہیں ’’جناب من! خدا وند کریم نے مجھ کو دو فرزند عطا کیے ایک کی پیدائش ۲۵؍اسوج ۱۹۰۲ء بروز پیر اور نام اس کا مرزا دل محمد دوسرے کی پیدائش اگست ۱۸۹۷ء بروز پیر وار نام اس کا علی محمد ہے۔ اور خیریت ہے، اور راقم مرزا نظام الدین مورخہ ۲۷ مارچ ۱۹۰۳ئ۔‘‘
باب۱۴ چہاردہم
محمدی بیگم سے نکاح کی پیش گوئی
چوجامہ چرمین شمر صحبت نادان
زیرا کہ گران باشد تن گرم ندارد