مرزاقادیانی کا ارشاد گرامی ان کی زبانی
لعنت ہے مفتری پر خدا کی کتاب میں
عزت نہیں ہے ذرہ بھی اس کی جناب میں
(نصرۃ الحق ص۱۱، براہین احمدیہ حصہ پنجم ص، خزائن ج۲۱ ص۲۱)
’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں ہے۔‘‘
(اربعین نمبر۳ حاشیہ ص۲۰، خزائن ج۱۷ ص۴۰۷)
اﷲتعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’لعنۃ اﷲ علی الکٰذبین‘‘ امید ہے مرزائی حضرات جھولیاں بھرلیں گے۔ کتابیں تو پہلے ہی بھری ہوئی ہیں۔
مرزاقادیانی کے متضاد اقوال
انسان اپنے دعویٰ کی تردید خود کبھی نہیں کر سکتا۔ خاص کر جو ملہم من اﷲ ہو۔ اس کے الہام میں تو تضاد کبھی نہیں ہوسکتا۔ ہاں اگر ملہم من الشیطان ہو تو ضرور اس میں تضاد ہوگا۔ کیونکہ اس میں خواہشات نفسانیہ کا دخل ہوتا ہے اور خواہشات مختلف حالات وواقعات میں مختلف ہوتی ہیں۔ لہٰذا اختلاف کلام بھی لازم ہے۔
اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں: ’’لوکان من عند غیر اﷲ لوجد وافیہ اختلافاً کثیراً‘‘
اگر قرآن غیر اﷲ کا کلام ہوتا تو اس میں بہت سے اختلاف ہوتے۔ اسی طرح مرزاقادیانی کبھی نبوت کادعویٰ کرتے ہیں اور کبھی انکار کر دیتے ہیں۔ کبھی حضورﷺ کی ختم نبوت کے منکر کو کافر کہتے ہیں اور کبھی ختم نبوت کے منافی نبوت کا ڈھونگ رچاتے ہیں۔ کبھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعریف کرتے ہیں۔ کبھی بدزبانی پر اتر آتے ہیں۔ مندرجہ ذیل عبارات میں غور کرنے سے خود بخود معلوم ہو جائے گا کہ مرزاقادیانی کو اپنے متعلق خود بھی کوئی یقین نہ تھا۔
صرف محدث ہونے کا دعویٰ، نبوت سے انکار (ازالہ اوہام ص۴۲۱، خزائن ج۳ ص۳۲۰) پر ہے: ’’(سوال) رسالہ فتح اسلام میں نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ (اماالجواب) نبوت کا دعویٰ نہیں بلکہ محدثیت کا دعویٰ ہے جو خدا تعالیٰ کے حکم سے کیا ہے۔‘‘
صرف محدث ہونے سے انکار، نبوت کا دعویٰ
’’ان (بروزی وظلی) معنوں کی رو سے مجھے نبوت اور رسالت سے انکار نہیں۔ اسی لحاظ سے صحیح مسلم میں بھی مسیح موعود کا نام نبی رکھا ہے۔ اگر خداتعالیٰ سے غیب کی خبر پانے والا نبی کا