عرض مرتب
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۰ اما بعد!
قارئین کرام! لیجئے اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم واحسان سے احتساب قادیانیت کی اکتالیسویں جلد پیش خدمت ہے۔
ز… حضرت مولانا عبداللطیف جہلمی (وفات ۲۷؍اپریل ۱۹۹۸ئ) یادگار اسلاف تھے۔ جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام جہلم، جامع مسجد گنبد والی، تحریک خدام اہل سنت آپ کی یادگار ہیں۔ شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوریc کے خلیفہ مجاز تھے۔ جمعیت علماء اسلام کا پاکستان ملتان میں جو تاسیسی اجلاس منعقد ہوا اس میں آپ بھی شامل تھے۔ حق تعالیٰ شانہ نے آپ کو خوبیوں کا مجموعہ بنایا تھا۔ بہت ہی نظریاتی عالم دین تھے۔ آپ شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیc کے شاگرد تھے۔ دارالعلوم دیوبند سے ستمبر ۱۹۴۰ء میں دورہ حدیث شریف مکمل کر کے سند فراغ حاصل کی۔ زندگی بھر رافضیت وخارجیت اور اس کی جدید شکلیں (مودودیت ویزیدیت) کے خلاف برسر پیکار ہے۔ طالب علمی کے زمانہ سے قادیانی فتنہ کے خلاف سرگرم عمل ہوئے اور زندگی کے آخری سانس تک عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور قادیانیت کے استیصال کے لئے ہراوّل دستہ کی قیادت فرمائی۔ ردقادیانیت پر آپ کا ایک رسالہ:
۱… پاکستان کا غدار: اس جلد میں شامل کرنے کی سعادت حاصل ہورہی ہے۔ اس رسالہ کا دوسرا ایڈیشن ۱۹۵۸ء میں شائع ہوا۔
ز… ڈسکہ ضلع سیالکوٹ کے معروف مجاہد عالم دین اور نامور مذہبی رہنماء بہادر اور شیردل جرنیل حضرت مولانا محمد فیروز خان (وفات ۹؍مارچ ۲۰۱۰ئ) تھے۔ آپ اصلاً کشمیری تھے۔ دارالعلوم دیوبند کے فاضل اور شیخ الاسلام حضرت مدنیc کے شاگر دتھے۔ معروف قادیانی شاطر ظفر اﷲ ڈسکہ کا رہائشی تھا۔ اس نے اس علاقہ میں قادیانیت کو ایک طاقت کے طور پر متعارف کرانے میں شب وروز ایک کردئیے۔ ظفر اﷲ قادیانی کے غرور کو خاک میں ملانے کے لئے مجلس احرار اسلام نے سیالکوٹ کو اپنا مرکز بنایا۔ ہر الیکشن میں ظفر اﷲ قادیانی کے نہ صرف عزائم کو خاک میں ملایا۔ بلکہ ظفر اﷲ کے چہرہ کو بھی خاک آلود کر دیا۔ اس کے علاوہ قدرت نے ظفر اﷲ کی بولتی بند کرنے کے لئے مستقل یہ سبیل پیدا فرمائی کہ مولانا فیروز خان دیوبند سے فارغ ہونے کے بعد ڈسکہ آگئے اور ظفر اﷲ کی کوٹھی کے قریب ایک مسجد کے خطیب مقرر ہوئے اس مسجد کے سامنے کے پلاٹ پر دارالعلوم مدنیہ کی بنیاد رکھی۔ قدرت