بارش ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان لانے والا ہے اور ستاروں سے منکر اور جو یہ کہے کہ فلاں ستارہ کے فلاں مقام پر پہنچنے کے سبب بارش ہوئی ہے تو ستاروں پر ایمان لاتا ہے اور مجھ سے کافر ہے۔
باب۳۵ سی و پنجم
شیخ مہر علی صاحب رئیس ہوشیار پور
تا دلِ مردِ خدا نا مدبد رد
ہیچ قومے را خدا رسوا نہ کرد کَلاَّ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰی اَنْ رَّاٰہُ اسْتَغْنٰی
آج صبح سے حضرت مسیح موعود اور مہدی مسعود، امامِ زمان مجدد دوران کے باورچی خانے میں معمول سے زیادہ سامان ہے یوں تو خدا کی عنایت سے روز شاہانہ سامان اور امیرانہ ٹھاٹھ ہوتا ہے کچھ آج نئی بات نہیں۔ اور امرائو رئوساء کی مہمانداری بھی معمولی بات ہے روز کوئی امیر یا رئیس مہمان رہتا ہے مگر آج اس معمول سے زیادہ سامان ہے۔ بریانی، مطنجن، زردہ، پلائو، دوروپے سیر والے چاول کی دیگچیاں دم ہو رہی ہیں۔ گوشت بھی کئی قسم کا قورما، قلیا اور بریان وغیرہ وغیرہ علیحدہ دم پخت ہو رہا ہے۔ شامی کباب، مچھلی کے کباب، سیخ کے کباب علیحدہ تیار ہوتے ہیں۔ فیرنی کی پیالیاں علیحدہ جمائی جا رہی ہیں۔ کیوڑہ کے قرابہ الٹائے جاتے ہیں۔ شیر مال اور باقر خانیاں تنورین گرما گرم پک کر آرہی ہیں۔
شام کا وقت قریب آگیا حواری اور مصاحب اپنے اپنے پایہ و مرتبہ سے ڈٹے بیٹھے ہیں۔ حضرت اقدس مرزا صاحب بھی زیب دہِ مسند ہیں۔ گاڑی کی کھڑکھڑاہٹ ہوئی۔
خادم… شخ صاحب تشریف لے آئے ہیں۔ چند حواری استقبال کو گئے۔ اور شیخ صاحب تشریف لائے مرزا صاحب کے برابر جگہ پائی آئو بھگت اور مزاج پُرسی کے بعد ہاتھ دھلائے گئے دستر خوان بچھا کھانا چنا گیا۔
مرزا صاحب… نے شیخ صاحب کے مقدمہ کی زیر باری اور تکالیف کا افسوس اور بمنظوری اپیل کامیابی کی مسرت ظاہر فرما کر لیکچر کے طور پر شروع کیا کہ: ’’انسان باوجود سخت ناچیز اور مشت خاک ہونے کے پھر اپنی عاجزی کیسے بھول جاتا ہے ایک ذرہ درد فرو ہونے اور آرام کا کروٹ بدلنے سے اپنی فروتنی کا لہجہ فوراً بدل لیتا ہے۔ پنجاب کے قریباً تمام آدمی شیخ مہر علی صاحب رئیس ہوشیار پورسے واقف ہوں گے اور میرے خیال میں ہے کہ جس ایک بے جا الزام میں اپنے بعض