باب۱۷ ہفتدم
محمدی بیگم کے حصول کے لئے خطوط
ہوئی کیا وہ تاثیر اے عشق تیری
تھی آگے تو کچھ بیشتر آزمائی
ایک بڑے پھاٹک دار دروازہ سے گزر کر ایک وسیع میدان صحن کا طے کرکے وسطہ مکانات کے آگے دائرہ نما ایک برآمدہ انگریزی کوٹھی کی وضع کا بنا ہوا ہے اس کے دروازوں کے اوپر سبز سبز کچھ پھولوں کی بیلیں چڑھی ہوئی ہیں اور کچھ گملے پھولوں کے نیچے رکھے ہوئے ہیں۔ برآمدہ کے وسط میں ایک چارپائی پر سفید بستر کے اوپر کوئی شخص فربہ اندام میانہ قد لال لال داڑھی سرخ و سفید چہرہ کا رنگ تکیہ پر سر اور سر کے نیچے دونوں ہاتھ چت لیٹا ہوا ایک ٹانگ کھڑی ہے دوسری ٹانگ ٹانگ پر رکھے ہوئے۔ لمپ کی روشنی مدھم کی ہوئی برآمدہ سے باہر صحن میں بہت سے آدمی پڑے ہیں۔ برآمدہ والے مکان کے دونوں بغلوں میں مکانات ہیں۔ جن کی روش اور حیثیت سے صاف ظاہر ہے۔ کہ یہ کوئی سرائے ہے۔ اور وہ شخص جو برآمدہ میں پڑا ہے۔ کوئی مسافرانہ طور پر اس مکان میں عارضی یا کرایہ پر رہتا ہے۔ مگر اپنی طبیعت کے مذاق کے موافق خوب آراستہ اور سجایا ہوا ہے۔
چلیں دیکھتے ہیں یہ تو کچھ آپ ہی آپ باتیں کرتا ہے۔ کوئی پاس تو ہے نہیں مگر کسی فکر میں محو خیال ہے۔
ہائے ناکامی واحسرت نہ رات کو چین نہ دن کو آرام ہے۔ دل کو خبر نہیں کیا چیز ہے۔ جو اندر ہے اندر ملے ڈاھتی ہے سینہ میں میٹھا میٹھا درد محسوس رہتا ہے۔ رات کو کسی پہلو اور کسی کروٹ آرام نہیں دن کو سوائے اس ادھیڑ بن کے اور کچھ کام نہیں۔
افشائے راز کو خوف سے اس بارہ میں جان توڑ کے کوشش بھی نہیں کی جاتی نامحرموں کا محرم کرنا غیرت نہیں چاہتی۔
اندرونی کارروائیوں میں بالکل ناکامی رہی۔ خدا جانے یہ بڑھاپے کا عشق کیا رنگ لائے گا کون پھرتا ہے؟
خادم… حضور میں ہوں کیا ارشاد ہے۔