رات دن شوق اور چائو میں گزر جاتا۔ آخر جب روز کا چاء پانی اور اپنا ذاتی خرچ بدستور رہا تو آمد بند ہوگی کچھ عرصہ جو دوکان کا سرمایہ تھا فروخت کرکے کھایا۔ پھر القرض نصف الروزگار، پر عمل کیا اب قرض کا دروازہ بھی مسدود ہوگیا۔ دوکان پر بیٹھیں تو کچھ مزدوری کریں دو پیسہ کمائیں۔ مگر دوکان پر قرض خواہ پائوں نہیں جمنے دیتے اب کیا کریں ضرورت نے اس پر مجبور کیا۔
بازار میں اپنی اپنی حکایتیں اور تازہ روایتیں بیان ہوتی تھیں آخر پولیس نے تحقیقات کے بعد مقدمہ چالان کیا۔
صاحب مجسٹریٹ نے استغاثہ کی شہادت لے کر ملزم پر فرد قرار داد جرم لگا کر اظہار لکھا۔
ملزم… بے شک مجھ سے قصور ہوا مجھ کو ضرورت نے مجبور کیا۔ قرض مجھ کو کہیں سے نہ ملتا تھا۔ مستغیث میرا دوست تھا۔ اس نے میرے روبرو روپیہ و نوٹ مستغیث یافتہ ایک بکس میں بند کرکے الماری پر رکھا۔ میرا دل بے ایمان ہوگیا۔ رات کو مستغیث کی دوکان پر جا دروازہ کی چٹخنی اکھاڑ الماری کا قفل کھولا اور بکس اٹھا لیا۔ اب عدالت کے رحم کا خواستگار ہوں۔
صاحب مجسٹریٹ بہادر… نہایت رحم دل آدمی ہیں ملزم کی صاف بیانی پر رحم فرماکر تادیباً ایک ماہ کی قید کی ملزم ضلع کے جیل خانہ میں بھیجا گیا۔
داروغہ جیل نے بھی چند معزز اصحاب کی سعی سفارش سے جس کام کا ملزم دستکار تھا اسی کام کی مرمت کے کام پر لگا دیا۔
باب۵۵ پنجاہ و پنجم
لاہور میں پیرمہرعلی شاہ گولڑویؒ کی آمد
چین اک دم نہ دیا چرخ نے گردش سے ہمیں
پائوں تھک جائیں تو سر رہتا ہے اکثر پھرتا
لاہور کے موچی دروازہ محمڈن ہال انجمن اسلامیہ میں بڑامجمع ہے۔ کمال رونق ہے۔ میلہ کا سا اہتمام ہے۔ بڑے بڑے علماء اور فضلاء با کمال اور نامی گرامی صوفیاء باصفا صاحب حال باہر کے اور شہر کے وہاں موجود ہیں۔ اور رئوساء اور عمائد شہر کا پرا جما ہوا اس طرف کو جا رہا ہے عوام کا تو ذکر ہی نہیں۔
۱… کہو بھائی آج کوئی جلسہ ہے یا کوئی لیکچرار آیا ہے۔