معمولی بحثیں تو اور لوگ بھی کرتے ہیں اب یہ حقیقت کھلی کہ اس نشان کے لیے تھا۔
میں اس وقت اقرار کرتا ہوں کہ اگر یہ پیشگوئی جھوٹی نکلی یعنے وہ فریق خدا تعالیٰ کے نزدیک جھوٹ پر ہے وہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے بسزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا کے اٹھانے کے لیے تیار ہوں مجھ کو ذلیل کیا جائے روسیاہ کیا جائے میرے گلے میں رسہ ڈال دیا جائے مجھ کو پھانسی دیا جائے ہر ایک بات کے لیے تیار ہوں اور میں اللہ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ضرور وہ ایسا کرے گا ضرور کرے گا ضرور کرے گا زمین آسمان ٹل جائیں پر اس کی باتیں نہ ٹلیں گی۔
اپ ڈپٹی صاحب سے پوچھتا ہوں کہ اگر یہ نشان پورا ہوگیا تو کیا یہ سب آپ کی منشاء کے مطابق کامل پیشگوئی اور خدا کی پیشگوئی ٹھہرے گی یا نہیں اور رسول اللہؐ کے سچے نبی ہونے کے بارہ میں جن کو اندرونہ باطل میں دجال کی لفظ سے آپ نامزد کرتے ہیں۔ محکم دلیل ہو جائے گی۔ اب اس سے زیادہ میں کیا لکھ سکتا ہوں۔ جب کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ہی فیصلہ کر دیا ہے۔ اب ناحق ہنسی کی بات نہیں اگر میں جھوٹا ہوں تو میری سولی تیار رکھو اور شیطانوں اور لعنتیوں سے زیادہ مجھے لعنتی قرار دو لیکن اگر میں سچا ہوں تو انسان کو خدامت بنائو، توریت کو پڑھو کہ اول اور کھلی کھلی تعلیم کیا ہے۔‘‘ (جنگ مقدس ص۱۸۸تا۱۹۰، خزائن ج۶ ص۱۹۱تا۱۹۳)
خواجہ یوسف شاہ صاحب نے کھڑے ہو کر ایک مختصر تقریر فرمائی۔ حاضرین جلسہ کی طرف سے دونوں میر مجلسوں کا خصوصاً ڈاکٹر ہنری مارٹن کلارک صاحب کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی خوش اخلاقی اور عمدہ انتظام کی وجہ سے یہ جلسہ پندرہ دن تک بڑی خوش اسلوبی اور خوبی کے ساتھ انجام پذیر ہوا اور اگر کسی امر پر اختلاف ہوا تو دونوں میر مجلسوں نے ایک امر پر اتفاق کرکے ہر دو فریق کو رضا مند کیا اور ہر طرح انصاف کو مدنظر رکھ کر صورت امن قائم رہی۔ بعد ازاں تحریروں پر میر مجلسوں کے دستخط ہو کر جلسہ برخاست ہوا۔
باب۳۸ سی و ہشتم
سلطان بیگ کا محمدی بیگم سے نکاح
فلک پر یہ مبارکباد ہے اب کس کے ملنے کی
یہ ایسا کون بختاور ہے جس کا بخت جاگا ہے
ایک نہایت وسیع اور فراخ مکان ہے۔ فرش فروش سے آراستہ بلور کے جھاڑ سو سو بتی کے