البتہ فضل عمر ہوسٹل، طبیہ کالج، جامعہ احمدیہ ہوسٹل، جامعہ احمدیہ ایوان محمود، دارالضیافت دفاتر انصار اﷲ اور خیمہ جات مرزائیوں کی اپنی ملکیتی بلڈنگیں اور انتظام تھا۔ اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن سرکاری بلڈنگوں کو کفر کے تعاون کے لئے دینا، سود اعظم اور خود اسلام کے نزدیک ایک ناجائز فعل تھا اور یہ زیادتی حکومت کے کارپردازان کی تھی۔ اس سلسلہ میں انتظامیہ یہ کہہ سکتی ہے کہ چنیوٹ کی کانفرنس کے لئے چنیوٹ کے دو تعلیمی اداروں کی بلڈنگیں دے دی جایا کرتی ہیں۔ اگر مرزائیوں کے جلسہ کے لئے ربوہ کے تعلیمی اداروں کی عمارتیں دے دی جائیں تو اس میں کیا حرج ہے۔ ہم حکومت پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ مملکت کا سرکاری مذہب اسلام ہے۔ ختم نبوت کانفرنس چنیوٹ اسلام اور اسلام کے ایک اہم ترین مسئلہ ختم نبوت کی تبلیغ کے لئے منعقد ہوتی ہے۔ اس کے لئے قومی ذرائع اور وسائل کا استعمال ہونا اس مملکت کے سرکاری مذہب اور نظریہ کے عین مطابق ہے۔ لیکن ربوہ کانفرنس اس مملکت کے سرکاری مذہب اور اس مملکت کے بنیادی نظریہ کے منافی اور مخالفانہ تبلیغ کے لئے ہوتی ہے۔ اس میں سرکاری ذرائع اور وسائل کا استعمال اصولی طور پر غلط اور مملکت کے مفاد کے خلاف ہے۔
اس لئے ہمارا مطالبہ تو یہ ہے کہ ربوہ کا جلسہ نظریۂ پاکستان اور مملکت کے سرکاری مذہب کے خلاف ہے۔ اس جلسہ کو بالکل بند کر دیا جانا چاہئے۔ دنیا میں چین اور روس نظریاتی مملکتیں ہیں۔ ان کا بنیادی نظریہ کمیونزم ہے۔ وہاں کمیونزم کے علاوہ کسی نظریہ کی تبلیغ نہیں ہوسکتی اور نہ ہی وہاں کمیونزم کے علاوہ کسی دوسرے مذہب یا ازم کی تعلیم تدریس اور تبلیغ کے لئے اجتماع منعقد کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح پاکستان بھی ایک نظریاتی مملکت ہے اور اس کا بنیادی نظریہ اسلام ہے۔ اس مملکت میں بھی نہ تو اسلام کے خلاف کسی ازم یا دوسرے مذہب کی تبلیغ ہونا چاہئے اور نہ ہی اس کے خلاف کسی نظریہ یا ازم کی تبلیغ کاکوئی اجتماع منعقد کیاجانا چاہئے۔ امید ہے کہ حکومت ہماری گزارشات پر ٹھنڈے دل ودماغ سے غور کرے گی۔
یوم قائداعظم اور ربوہ
۲۵؍دسمبر قائداعظم کا یوم ولادت ہے۔ امسال بھی حسب سابق پورے ملک میں یوم قائداعظم ہر شہر ہر قصبہ اور ہر قریہ میں منایا گیا۔ کہیں اہتمام سے اور کہیں سادگی سے۔ لیکن پورے ملک میں ربوہ ایک ایسا مقام ہے جہاں یوم قائداعظم نہیں منایا گیا۔
ربوہ والوں نے اپنے جلسہ کے بڑے انتظامات کئے ہوئے تھے۔ لیکن بانی پاکستان