مولوی محمد حسین بٹالوی کے متعلق پیش گوئی
مرزاقادیانی جب مولوی محمد حسین سے بحث وتحریر میں ناکام رہا تو اس نے ایک اور حربہ استعمال کیا اور مولوی صاحب کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے ایک اور الہام حسب عادت گھڑ لیا۔
(اعجاز احمد ص۵۰،۵۱، خزائن ج۱۹ ص۱۶۲) پر مرقوم ہے: ’’ہم اس کے ایمان سے ناامید نہیں ہوئے۔ بلکہ امید بہت ہے۔ اسی طرح خدا کی وحی خبر دے رہی ہے۔ (اے مرزا) تجھ پر خداتعالیٰ تیرے دوست محمد حسین کا مقسوم ظاہر کر دے۔ سعید ہے پس روز مقدر اس کو فراموش نہیں کرے گا اور خدا کے ہاتھوں زندہ کیا جاوے گا اور خدا قادر ہے اور رشد کازمانہ آئے گا اور گناہ بخش دیا جائے گا۔‘‘
پس پاکیزگی اور طہارت کا پانی اسے پلائیں گے اور نسیم صباء خوشبو لائے گی اور معطر کر دے گی۔ میرا کلام سچا ہے۔ میرے خدا کا قول سچا ہے۔ جو شخص تم میں سے زندہ رہے گا۔ دیکھ لے گا۔
اس عبارت سے صاف طور پر معلوم ہوتا ہے کہ مولوی محمد حسین بٹالوی ایک نہ ایک دن ضرور غلام احمد پر ایمان لائے گا اور حلقہ مریدین میں شامل ہوگا۔ اگر زندگی میں نہ ہوں تو بعد میں تو ضرور ہوگا۔ لیکن غلط ثابت ہوا اﷲ کے فضل وکرم سے مولانا آخردم تک مرزاقادیانی کی مخالفت اور سچائی کی حمایت کرتے رہے اور حضرت محمدﷺ کے دامن سے وابستہ رہے۔
پیش گوئی زلزلۃ الساعۃ
’’آج رات کے تین بجے کے قریب خدا کی پاک وحی مجھ پر نازل ہوئی۔ تازہ نشان کا دھکہ زلزلۃ الساعۃ خدا ایک تازہ نشان دیکھائے گا۔ مخلوق کو اس نشان کا ایک دھکہ لگے گا۔ وہ قیامت کا زلزلہ ہوگا۔ مجھے علم نہیں دیا گیا کہ زلزلہ سے مراد زلزلہ ہے یا کوئی شدید آفت ہے۔ جو دنیا پر آئے گی۔ جس کو قیامت کہہ سکیں اور مجھے علم نہیں دیا گیا کہ ایسا حادثہ کب آئے گا اور مجھے علم نہیں کہ وہ چند دن یا چند ہفتوں تک ظاہر ہوگا یا خدا تعالیٰ اس کو چند مہینوں یا چند سال کے بعد ظاہر فرمائے گا۔ یا کچھ اور قریب یا بعید۔‘‘ (الانذار) (تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۸۰، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۲۲)
یہ اشتہار مرزاقادیانی نے ۸؍اپریل ۱۹۰۵ء کو شائع کیا تھا۔ کیونکہ قرائن کچھ ایسے تھے کہ زلزلہ آئے گا۔ مورخہ ۴؍اپریل ۱۹۰۵ء کو ایک شدید زلزلہ آیا تھا۔ تو مرزاقادیانی کی باچھیں کھل گئی اور افسوس کرنے لگے کہ کاش کوئی پیشین گوئی گھڑی ہوتی تو آج نبوت کا پرچار کرنے کا ایک عمدہ حربہ ہاتھ آجاتا۔