شادی کے واسطے مرزا سلطان محمد بیگ صاحب آئے ہوئے ہیں اور یہ اس برأت کا سامان ہے۔
صبح بیٹی والوں نے بھی بڑے فراخ حوصلہ سے جہیز دیا اور دلہن کو رخصت کیا۔ ڈومنیوں نے پائونی گاکر ایسا رُلایا کہ آنکھیں کبوتر کی طرح لال ہوگئیں۔ کوئی بشر نہ تھا جس کی آنکھ سے اشک جاری نہ تھا۔
باب۳۹ سی و نہم
پیرمہر علی شاہ گولڑوی لاہور میں
اے ذوق کسی ہمدم دیرینہ کا ملنا
بہتر ہے ملاقات مسیحا و خضر سے
ریلوے سٹیشن پر مسافر اکھٹے ہوتے جاتے ہیں اور ریل کی آمد آمد ہے لوگ انتظار میں مضطرب ہیں ایک دوسرے سے دریافت کرتا ہے اب کتنا عرصہ باقی ہے کبھی کوئی گھبرا کر پلیٹ فارم پر جاتا ہے اور ٹائم پیس دیکھتا ہے ویٹنگ روم میں ایک بزرگ فرشتہ صورت ملائک سیرت امیرانہ کروفر سے ایک کرسی پر متمکن ہیں ارد گرد خدام باسلیقہ کہربائی لباس زیب تن کئے نہایت ادب سے دست بستہ کھڑے ہیں کوئی رومال سے مگس رانی میں مصروف، کوئی پنکھا چلاتا ہے۔
بزرگ… اب توریل عنقریب آنے والی ہے پلیٹ فارم پر چل بیٹھیں۔
خدام… بہت بہتر فوراً ایک کرسی پلیٹ فارم پر بچھا کر۔ حضور تشریف لے جائیں کرسی بچھا دی ہے۔
بزرگ… اٹھ کر کرسی پر رونق افروز ہوئے بڑا ہجوم ہو جاتا ہے۔ ہر ایک اسٹیشن پر یہی حال رہتا ہے۔
خدام… غریب نواز ایک جماعت کثیر حضور کی ہمرکابی میں ہے اور بہت آدمی فالتو حضور کی تشریف آوری کی خبر سن کر زیارت کے واسطے آئے ہیں۔ یہ ایک چھوٹا سا اسٹیشن ہے مسافر ریل پر سوار ہونے والے تو بہت ہی کم ہیں۔ یہ سب ہجوم اور کثرت مردمان تو حضور کی تشریف آوری کے باعث ہے۔ ہمیشہ تو یہ ازدھام یہاں نہیں ہوتا۔
نووارد… سلام علیکم حضرت کا مزاج اقدس۔
بزرگ… وعلیکم السلام۔ آئیے مولوی صاحب آپ کے مزاج اچھے ہیں۔
مولوی صاحب… الحمد للہ بعد مدت حضرت کی زیارت نصیب ہوئی۔ عرصہ سے دل نیاز منزل قدم بوسی کا مشتاق تھا۔
بزرگ… خوب ماشاء اللہ ابتداء ہی غلط۔ بھائی ہماری زیارت کیا ملاقات سے بھی آپ گنہگار