باب۴۵ چہل و پنجم
سید واجد علی ملتانی کا دافع البلاء کا جواب
ایک کھلی چٹھی
سید واجد علی صاحب سیکرٹری انجمن اسلامیہ ملتان نے مرزا صاحب کے رسالہ دافع البلاء پر ایک کھلی چٹھی شائع کی ہے جس کی تمہید حسب ذیل ہے۔
’’میرے ایک دیرینہ کرم فرمانے جو مرزائی ہوگئے ہیں۔ رسالہ دافع البلاء میرے پاس پہنچایا جو مرزا غلام احمد قادیانی نے طاعون کے متعلق لکھا ہے اور جس کا خلاصہ یہ ہے کہ میں مسیح موعود ہوں۔ ابن مریم سے بدرجہا اچھا ہوں۔ میں نبی ہوں، خاتم الانبیاء و خاتم الاولیا ہوں اور محمد رسول اللہ خاتم النبیین کے برابر ہوں۔ کیونکہ میں سچا شفیع ہوں اور ہر ایک زمانہ میں قیامت تک نجات دلانے والا ہوں۔ اہل بیت رسول اللہﷺ سے بڑھ کر ہوں میں ابن اللہ ہوں۔ اور جس طرح ابن اللہ ہے بطور اولاد ہوں۔ اسی طرح مجھ سے بطور میری اولاد کے ہے۔ یعنی ابو اللہ ہی ہوں۔ میرا ہاتھ خدا کا ہاتھ ہے۔ مجھ سے بیعت کرنا خدا کے ہاتھ پر ہاتھ رکھنے کے برابر ہے مجھے اس طرح نہ ماننے کی وجہ سے اور مجھے بُرا کہنے کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے بطور سزا کے اس ملک میں طاعون بھیجا ہے اور اس کا علاج جسمانی اور روحانی جو آج تک دنیا نے سوچا اور اختیار کیا ہے۔ کوئی ٹھیک نہیں۔ یہاں تک اللہ تعالیٰ کے آگے سر جھکانا دعا مانگنا ہے کہ ہمیں اس وبا سے محفوظ رکھے یہ بھی ضلالت ہے علاج صحیح یہ ہے کہ مجھ پر ان اوصاف و فضائل و شرائط کے ساتھ ایمان لائو۔ جو اس طرح مجھ پر ایمان نہ لائے گا۔ مبتلائے طاعون ہو کر مر جائے گا۔ اور اپنے ان کل فضائل اور دعا وی کی صحیح اور حق ہونے کی دلیل یہ پیش کی ہے۔ کہ تمام پنجاب میں طاعون پھیل گیا ہے۔ قادیان کے چاروں طرف دو دو میل کے فاصلے پر طاعون کا زور ہے۔ مگر خاص قادیاں اس سے پاک ہے۔ اور ہمیشہ پاک رہے گا۔ بلکہ جو طاعون زدہ قادیاں میں آیا اچھا ہوگیا اور جو آئے گا۔ اچھا ہو جائے گا۔
میں نے مرزا صاحب کے ان دعا دی اور استدلال کو پڑھا۔ اور جو میری رائے اس پر ہوئی۔ میں نے نہایت نیک نیتی کے ساتھ بذریعہ ایک خط کے اپنے اس عنایت فرما دوست پر ظاہر کرنی چاہی۔ انہیں جب معلوم ہوا کہ میری رائے مرزائی معتقدات اور تعلیمات کے خلاف ہے۔