باب۲۰ بستم
ماں کرے نند لال
صبح کا سہانا وقت بہار کے دن ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی ہے۔ درختوں میں جو شگوفہ آیا ہوا ہے۔ اس کی بھینی بھینی خوشبو سے دل کو فرحت، دماغ کو طاقت پہنچتی ہے۔ دس بارہ آدمی بہ لحن دائودی اونچے سروں میں الاپ الاپ کر گا رہے ہیں۔ سہاگن چچا مان کرے نند لال۔ ایک ڈھولک پر تھاپ دے کر مال دیر ہا ہے۔ ایک بنجری بجاتا ہے۔ اور لہرا لہرا کر ایک لے میں سب کے سب گا رہے ہیں۔ سہاگن جچا (زچہ) لاڈو گود کھلائے نندلاں۔ تالی بجا کر سہاگن چچا مان کرے نند لال۔ ایک طرف سے ایک مالن انبہ کے پتے رسے میں باندھے ہوئے مکان کے دروازہ باندھ رہی ہے۔
قریب کی مسجد سے ایک صاحب باہر آئے ارے یارو نماز تو پڑھنے دو۔
۱… قربان جائیں یہ دن کیا روز روز آتا ہے۔ نماز کی تو ہمیشہ دن نکلنے باری لگی رہتی ہے۔
۲… خدا نے یہ دن دیکھایا ہے۔ ہم اس دن کی دعا مانگتے تھے۔
۳… سخی کی کمائی میں سب کا حصہ ہے۔۴… شوم کم بخت کے دروازے کون جاتا ہے۔
نمازی… ارے بھائیو نماز میں حرج ہوتا ہے۔ دن تو نکلنے دیا ہوتا۔ آواز (مسجد کے اندر سے) میاں بحث کیوں کرتے ہو۔ کچھ دے دلا کر رخصت کرو۔
نمازی نے صحن مسجد سے زنان خانہ کی طرف رخ کرکے کسی خادمہ کو آواز دی خادمہ اندر واپس جا اور ہجھڑوں اور مالن کو کچھ دے دلا رخصت کیا۔
نمازی… صحن مسجد سے واپس اندر جا کر حضرت جی مبارک ہم کو تو خبر ہی نہیں ان لوگوں کو کہاں سے خبر ہو جاتی ہے۔
مصاحب… حضرات اقدس نے تو ذکر ہی نہیں فرمایا۔
حضرت اقدس… بے شک رات ڈیڑھ بجے بعد یہ مولود مسعود پیدا ہوا اس وجہ سے بے خوابی ہی رہی صبح کی نماز میں بہ توقف آنے کا اتفاق ہوا۔ جماعت تیار تھی اس ذکر اذکار کی فرصت نہ تھی فالحمد للہ اللہ نے ہماری پیشگوئی کو پورا کیا۔