بعدی‘‘ میں واضح بیان کے ساتھ طالبین کے لئے کر دی ہے۔ اب اگر ہم کسی نبی کا ظہور آپ کے بعد جائز قرار دیں تو وحی نبوت کے بند ہونے کے بعد وحی نبوت کا دروازہ کھولنا جائز قرار دیں گے اور یہ بالکل خلاف اصل ہے۔ جس طرح تمام مسلمانوں پر مخفی نہیں ہے۔
۲… ’’چونکہ ہمارے سید ورسولﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور بعد آنحضرتﷺ کے کوئی نبی نہیں آسکتا۔ اس لئے اس شریعت میں نبی کے قائم مقام محدث رکھے گئے ہیں۔‘‘
(شہادت القرآن ص۲۸، خزائن ج۶ ص۳۲۴)۳… ’’اور اس بات پر محکم ایمان رکھتا ہوں کہ ہمارے نبیﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور آنجناب کے بعد اس امت کے لئے کوئی نبی نہیں آئے گا نیا ہو یا پرانا۔‘‘
(نشان آسمانی ص۳۰، خزائین ج۴ ص۳۹۰)
مرزاقادیانی کی پہلی عبارت حمامتہ البشریٰ سے جو ہم نے نقل کی ہے۔ اس میں مرزاقادیانی نے جو آیت کریمہ لکھ کر ساتھ ہی رسول اﷲﷺ کی حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ سے تشریح نقل کر کے واضح طور پر لکھا ہے کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔
اسی طرح عبارت نمبر۲ شہادۃ القرآن سے جو نقل کی گئی ہے۔ اس میں صاف صاف آپ کے بعد کسی نبی کے آنے کی نفی کی گئی ہے۔ اسی طرح نمبر۳ میں بھی مرزاقادیانی نے اعتراف کیا کہ کوئی نیا یا پرانا نبی نہیں آسکتا۔
اب آئندہ جو ہم لکھیں گے وہ بھی مرزاقادیانی کی کتاب سے نقل کریں گے۔ غور سے پہلی اور آئندہ عبارت کا موازنہ کیجئے۔ پھر آپ پر مرزاقادیانی کی نبوت کی حقیقت کھل جائے گی۔
ختم نبوت کے خلاف
۱… ’’خدا کا یہ قول ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ اس آیت کے یہ معنی ہیں کہ آنحضرتﷺ نبیوں کے لئے مہر ٹھہرائے گئے ہیں۔ یعنی آئندہ کوئی نبوت کا کمال بجز آپ کی پیروی کی مہر کے کسی کو حاصل نہیں ہوگا۔ غرض اس آیت کے یہ معنی تھے جن کو الٹا کر نبوت کے آئندہ فیض سے انکار کر دیا۔ نبی کا کمال یہ ہے کہ وہ دوسرے کو ظلی طور پر نبوت کے کمالات سے متمتع کر دے۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۷۳، خزائن ج۲۰ ص۳۸۸)
۲… ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔‘‘
(اخبار البدر مورخہ ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ، ملفوظآت ج۱۰ ص۱۲۷)
آپ غور کریں کہ مرزاقادیانی کی پہلی عبارتوں میں اور مندرجہ بالا عبارتوں میں کس