رکنوں میں ہوا بلکہ صدہا پیشین گوئیوں میں سے ایک پیشین گوئی ہے۔ جس کو حقیقت اسلام سے کچھ بھی تعلق نہیں۔ جس زمانہ تک یہ پیشین گوئی بیان نہیں کی گئی تھی۔ اس زمانہ تک اسلام کچھ ناقص نہیں تھا اور جب بیان کی گئی تو اس سے اسلام کچھ کامل نہیں ہوگیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۴۰، خزائن ج۳ ص۱۷۱)
مندرجہ بالا دونوں حوالوں سے معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی کا انکار کرنے والا کافر نہیں ہوسکتا۔ نیز نزول مسیح کا عقیدہ کوئی رکن اسلام نہیں ہے۔ اب اس کے خلاف دیکھیں۔
میرا منکر مسلمان نہیں جہنمی ہے
’’ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۷)
نیز (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸) میں مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’جو مجھے نہیں جانتا وہ خدا رسول کو بھی نہیں مانتا۔ کیونکہ میری نسبت خدا رسول کی پیشین گوئی موجود ہے۔‘‘
ان مندرجہ بالا دونوں عبارتوں سے معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی کو جو نہ مانے وہ مسلمان نہیں۔ جب مسلمان نہیں تو ضرور کافر ہے۔ پھر جو مرزاقادیانی کونہ مانے وہ خدا رسول کو بھی نہیں مانتا۔ ظاہر ہے جو خدا رسول کو نہ مانے وہ کافر ہے۔
پہلے مرزاقادیانی کا قول تریاق القلوب سے ہم نقل کر چکے ہیں کہ: ’’میرے دعویٰ کے انکار سے کوئی شخص دجال کافر نہیں ہوسکتا۔‘‘
پہلی عبارت سے یہ عبارت بالکل متضاد ہے۔ جو مرزاقادیانی کے کاذب ہونے کی دلیل ہے۔ مرزاقادیانی نے ازالہ اوہام میں مسیح کے نزول والی پیشین گوئی کے متعلق لکھا ہے۔ جو ہم نقل کر آئے ہیں کہ: ’’یہ عقیدہ رکن اسلام میں سے نہیں۔‘‘
پھر لکھتے ہیں کہ: ’’میری نسبت پیشین گوئی موجود ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔‘‘
کیا یہ پہلے سے متضاد نہیں ہے؟
مسیح کا دوبارہ دنیا میں آنا قرآن مجید میں
’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیش گوئی ہے اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیاگیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو دین اسلام جمیع آفاق واقطار میں پھیل جائے