برداشت سے بالا تھا تو مرزاقادیانی افتاد طبع کی بناء پر سمجھ بیٹھے کہ ہو نہ ہو یہ خدا ہی ہوگا۔ کیونکہ ایسی طاقت سے اظہار رجولیت کسی انسان سے متصور نہ ہو سکتا تھا۔ غالباً کثرت بول کی ابتداء بھی یہاں ہی سے ہوئی ہو۔
مرزاقادیانی نے ایک مقام پر عین خدا ہونے کا بھی دعویٰ کر دیا ہے۔ بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ: ’’میں نے زمین آسمان بنائے۔‘‘ (بہت خوب) مگر وائے قسمت پیشاب بند نہ کر سکے۔ (آئینہ کمالات اسلام ص ، خزائن ج۵ ص۵۶۴) پر لکھتے ہیں: ’’ورائیتنی فی المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ہو‘‘ میں نے نیند میں اپنے آپ کو ہو بہو اﷲ دیکھا، میں نے یقین کر لیا کہ میں وہ اﷲ ہی ہوں۔
پھر (آئینہ کمالات اسلام ص، خزائن ج۵ ص۵۶۵) پر لکھتے ہیں: ’’فخلقت السمٰوٰت والارض اوّلاً بصورۃ اجمالیۃ لا تفریق فیہا ولا ترتیب‘‘ پس میں نے زمین وآسمان اوّلاً اجمالی صورت میں پیدا کئے۔ جس میں کسی قسم کی ترتیب وتفریق نہ تھی۔
پھر اسی صفحہ پر لکھتے ہیں: ’’ثم خلقت السماء الدنیا وقلت انا زینا السماء الدنیا بمصابیح ثم قلت الان نخلق الانسان من سلٰلۃ من طین‘‘ پھر میں نے آسمان دنیا پیدا کیا اور میں نے کہا کہ ہم نے آسمان دنیا کو سیاروں سے سجایا ہے۔ پھر میں نے کہا اب ہم انسان کو کیچڑ کے خلاصہ سے پیدا کریں گے۔
اب اس مندرجہ بالا عبارت کو پڑھ کر کون کہہ سکتا ہے کہ مرزاقادیانی عیسائیت کا زور توڑنے آئے تھے؟ مرزاقادیانی نے وہ دعویٰ کیا جو بڑے سے بڑا کافر بھی نہ کر سکا ہو آج تک۔ کسی کافر مدعی الوہیت نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ میں نے آسمان پیدا کیا ہے۔ میں نے آدم کو پیدا کیا ہے۔ یہ جگمگاتے ستارے وسیارے میرا شاہکار ہیں۔ لیکن مرزاقادیانی نے یہ دعویٰ کر کے خاتم الکذابین والدجالین ہونے کا ثبوت فراہم کر دیا۔
بھلا کوئی صحیح الدماغ انسان مرزاقادیانی کے ایسے الہامات کو تسلیم کر سکتا ہے؟ بلکہ مرزاقادیانی کے ان ہفوات کو مرزاقادیانی کے مرید بھی تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں۔ تاہم حسن ظن کی بناء پر اپنے مذہب باطل کی روشنی میں اس کی کسی طرح مرمت ضرور کرتے ہوں گے۔ جس طرح دیگر گول مول الہامات کی مرمت وتشریح کرتے رہتے ہیں۔
بہرحال یہ مرزاقادیانی کا الہام وخواب ضرور ہے۔ مجھے اس سے انکار نہیں۔ مگر ملہم