بہت خوب! مرزاقادیانی کو ایسے ہی خدا کی ضرورت تھی۔ ایسے ہی خدا کی طرف سے وحی نازل ہوتی تھی۔ مرزاقادیانی کے حواری وضاحت کریں وہ کون سا خدا مراد لے رہے ہیں؟ کہیں رب انگلینڈ تو نہیں؟ پھر اس عبارت میں یہ بھی ہے کہ خدا سوتا بھی ہے جاگتا بھی ہے۔ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: ’’لا تأخذہ سنۃ ولا نوم‘‘ اس پر نہ اونگھ طاری ہوتی ہے نہ نیند۔
یاد رکھیں اونگھ، نیند عجز کی دلیل ہے۔ تھکے ہارے جاندار کو نیند اور اونگھ لاحق ہوتی ہے۔ کیا خدا بھی تھکتا ہے اور اس پر بھی غفلت کا اطلاق ہوتا ہے؟
اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں: ’’لا یؤودہ حفظہما‘‘ اس کے لئے زمین وآسمان کی حفاظت موجب تھکاوٹ نہیں۔
خدا جانے مرزاقادیانی کس ہستی کو خدا مان رہے ہیں۔ کیا یہ عقیدہ عیسائیت سے بدتر عقیدہ نہیں ہے۔ میں بھی روزہ رکھوں گا اور افطار بھی کروں گا۔ ملاحظہ ہو اشتہار مرزاقادیانی (مندرجہ تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۳۲، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۲) ’’انی مع الاسباب اٰتیک بغتۃ انی مع الرسول اجیب اخطی واصیب انی مع الرسول محیط‘‘ میں اسباب کے ساتھ اچانک تیرے پاس آؤں گا۔ میں رسول کے ساتھ ہوں۔ جواب دیتا ہوں۔ خطا کروں گا۔ بھلائی کروں گا۔ میں رسول کے ساتھ محیط ہوں۔ (البشریٰ ج۲ ص۷۹)
لو خدا بھی مرزاقادیانی کے نزدیک خطا کار بن گیا۔ شاید مرزاقادیانی کی لغت میں اس کو تعظیم وتکریم کہا جاتا ہو۔
مزید توہین
مرزاقادیانی کے ایک حواری نے تو مرزاقادیانی کا ایک عجیب الہام نوٹ کرتے ہوئے مرزاقادیانی کو خدا کی بیوی ظاہر کیا ہے۔ قاضی یار محمد صاحب (اسلامی قربانی ص۳۴) میں یوں مرزاقادیانی کا الہام نقل کرتے ہیں: ’’حضرت مسیح موعود نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی ہے کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی۔ گویا آپ عورت ہیں اور اﷲتعالیٰ نے رجولیت کی قوت کا اظہار فرمایا۔‘‘
(معاذ اﷲ) مرزاقادیانی کا کتنا گندہ عقیدہ ہے۔ خود خدا کی بیوی بن گیا۔ کیا ایسے (گندے) خیالات رحمانی ہوسکتے ہیں؟
یقینا مرزاقادیانی کو کشف ہوا ہوگا۔ ضرور مرزاقادیانی عورت بھی بنے ہوں گے۔ مگر اظہار رجولیت غالباً کسی شیطان (لعین) کی طرف سے ہوا ہو اور چونکہ مرزاقادیانی کی