اور تفرید۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
۶… ’’انت من ماء نا وہم من فشل تو ہمارے پانی سے ہے اور وہ لوگ بزدلی سے۔‘‘ (انجام آتھم ص۵۵، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
۷… ’’یحمدک اﷲ من عرشہ ویمشی الیک خدا عرش سے تیری تعریف کرتا ہے اور تیری طرف چلا آتا ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۵۵، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
۸… ’’خدا قادیان میں نازل ہوگا۔‘‘ (البشریٰ ج۱ ص۵۶)
مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ وہ عیسائیت کو ختم کرنے آئے ہیں اور صلیب پرستی وعیسیٰ پرستی کا خاتمہ ان کے ہاتھ سے ہوگا۔ چونکہ عیسائی عاجز بندے کو خدا اور ابن اﷲ کہتے ہیں۔ لہٰذا مسیح موعود ان کے اس زور کو توڑنے کے لئے تشریف لائے ہیں۔
لیکن مندرجہ بالا عبارتیں بتلا رہی ہیں کہ مرزاقادیانی نے اپنی مضطرب طبیعت پر قابو نہ رکھتے ہوئے۔ وہ کام کیا جو عیسائی ملحد نہ کر سکے تھے۔
مرزاقادیانی اپنے آپ کو خدا کا بیٹا کہتے ہیں اور خدا کا جز ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو خدا کا بروز کہتے ہیں۔ یعنی جس طرح بروزی نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔ اسی طرح بروزی خدا ہونے کا بھی دعویٰ کر دیا۔ ملاحظہ ہو عبارت بالا ہم نوٹ کر آئے ہیں۔ جس میں مرزاقادیانی نے کہا کہ: ’’خدا کہتا ہے کہ مرزا! تیرا ظہور میرا ظہور ہے۔‘‘
اور پھر صاف صاف کہہ دیا: ’’تیرا ظہور بعینہ میرا ظہور ہے۔‘‘
خداتعالیٰ نے کلام پاک میں صاف صاف اعلان کر دیا: ’’قل ہو اﷲ احد اﷲ الصمد لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفواً احد‘‘ کہہ دو اے محمد (ﷺ) اﷲ ایک ہے۔ اﷲ بے نیاز ہے نہ اس نے کسی کو جنا نہ وہ کسی سے جنا گیا اور نہ ہی اس کا کوئی ہم پلہ ہے۔
ظاہر ہے کہ خدا بے مثل ہے ’’لیس کمثلہ شیٔ‘‘ بیٹا باپ کا مثل ہوتا ہے۔ مرزاقادیانی نے عیسائیت کو فروغ دیا ہے نہ کہ ختم کیا۔
مزید خدا کی توہین
خداتعالیٰ کی مزید توہین کرتے ہوئے کہتا ہے: ’’اﷲتعالیٰ نے کہا میں نماز پڑھوں گا اور روزہ رکھوں گا۔ جاگتا ہوں۔ سوتا ہوں۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۷۹) اب سوال یہ ہے کہ خدا کس کی نماز پڑھتا ہے۔ کس کو سجدہ کرتا ہے۔ خداتعالیٰ کس کی اطاعت میں روزے رکھتا ہے۔ کیا کبھی کھاتا پیتا بھی ہے۔ افطار کا کون سا وقت ہے؟