ہیں۔ غالباً یہ بددیانتی بھی مرزاقادیانی کی نبوت کا خاصہ ہو۔ جس طرح ظل وبروز ان کی نبوت کا خاصہ ہے۔
خیال زاغ کو بلبل سے برتری کا ہے
غلام زادے کو دعویٰ پیغمبری کا ہے
خلیفۂ قادیان کی زبانی توہین
مرزاغلام احمد قادیانی کے بیٹے خلیفہ ثانی ڈائری خلیفہ قادیان مطبوعہ اخبار جولائی ۱۹۲۲ء (منقول از محمدیہ پاکٹ بک ص۲۵۷) پر لکھتے ہیں: ’’یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پاسکتا ہے۔ حتیٰ محمدﷺ سے بھی بڑھ سکتا ہے۔‘‘
پھر مرزاقادیانی کے دوسرے بیٹے (کلمتہ الفصل ص۱۱۳) پر لکھتے ہیں: ’’ظلی نبوت نے مسیح موعود کے قدم کو پیچھے نہیں ہٹایا۔ بلکہ آگے بڑھایا ہے اور اس قدر آگے بڑھایا ہے کہ نبی کریم کے پہلو بہ پہلو لا کر کھڑا کیا۔‘‘
کیا ان عبارتوں سے صاف عیاں نہیں ہورہا؟ کہ مرزاقادیانی کی طرح خلیفہ قادیانی بھی حضورﷺ کی توہین کا مرتکب ہوا۔ پہلی عبارت میں تو ہر ایرے وغیرے کو حضورﷺ سے بڑھادیا اور دوسری عبارت میں مسیح کذاب کو سروردو عالم کے پہلو میں لاکھڑا کر دیا۔
مرزاغلام احمد قادیانی کی یہ گوہر افشانی انبیاء تک محدود نہیں۔ بلکہ اﷲتبارک وتعالیٰ کی شان میں بھی ایسے ہی گستاخانہ الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔ کہیں اپنے آپ کو خدا کہا۔ کہیں خدا کا بیٹا بنا، کہیں خداتعالیٰ کو خطا کار کہتا ہے۔ اس مدعی سے ذات قدوس بھی نہ بچی۔
ملاحظہ ہو مرزاقادیانی کا خدا سے رشتہ:
۱… ’’انت منی بمنزلۃ ولدی تو مجھ سے بمنزلہ میرے فرزند کے ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
۲… ’’اسمع ولدی‘‘ (البشریٰ ج۱ ص۴۹)
۳… ’’یاقمر یا شمس انت منی وانا منک اے چاند، اے خورشید تو مجھ سے ظاہر ہوا ہے اور میں تجھ سے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
۴… ’’انت منی وانا منک ظہورک ظہوری تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔ تیرا ظہور میرا ظہور ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۷۰۴، طبع سوم)
۵… ’’انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید