طریق فیصلہ کی دعوت کرنے سے پہلے اپنے دعوے پر اور کئی استدلال پیش کیے تھے۔ چنانچہ آپ نے لکھا ہے کہ: ’’کسی حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ کبھی اور نہ کسی زمانے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام جسم عنصری کے ساتھ آسمان پر چڑھ گئے تھے یا کسی آخری زمانے میں جسم عنصری کے ساتھ نازل ہوں گے۔ اگر لکھا ہے تو ایسی حدیث پیش نہیں کرتے ناحق نزول کے لفظ کے الٹے معنے کرتے ہیں۔ انا انزلناہ فی لیلۃ القدر اور ذکر رسول کا راز نہیں سمجھتے میری مسیحیت اور مہدویت کا نشان رمضان میں کسوف خسوف کا ہونا دیکھ چکے ہیں پھر نہیں مانتے صدی سے سترہ سال گزر گئے ہیں پھر مجھے مجدد نہیں جانتے۔‘‘ یہ تمام استدلالات مرزا نے اس طریق فیصلہ کی طرف دعوت کرنے سے پہلے اس چٹھی میں تحریر کیے اور صرف ایک طریق فیصلہ پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ہر دو باتیں علی الترتیب پیش کی تھیں۔ اس سے حضرت ممدوح نے بھی ہر دو طریق فیصلہ کو علی الترتیب تسلیم کیا اور پسند فرمایا کہ مرزا بھی اس کی استدلالات جو اپنی چٹھی تحریری میں فیصلہ سے پہلے پیش کیے ہیں۔ سن لیے جائیں اور مسیح علیہ السلام کا جسم عنصری کے ساتھ آسمان پر جانے کی بابت حدیث بلکہ قرآن کریم کے نص صریح سے ثابت نہ ہو تو پھر کیا کرنا چاہیے۔ حدیث کی جستجو کی جائے یا کیا سمجھ میں نہیں آتا۔ نزول کے معنی جو اب تک تیرہ سو سال سے مجتہدین و محدثین بلکہ صحابہ کرام اور اہل بیت نے نہیں سمجھے وہ کیا ہوں گے اور یہ بھی سمجھ میں نہیں آتا کہ رمضان میں کسوف و خسوف جن تاریخوں میں ہوا ہے وہ کیونکر آپ کی مسیحیت کا نشان ہے احقاقِ حق کی غرض سے حضرتنا الممدوح مرزا کی اپنی زبانی سننا ضروری خیال کرتے تھے کہ تحریری فیصلہ کی طرف رجوع کریں اور مرزا کی قرار دادہ شرائط کے موافق تفسیر لکھی جائے۔
مفتی صاحب… پیر صاحب کے جواب کا ضمیمہ جو اس کے ساتھ ہی ایک اشتہار میں مولوی غازی صاحب کی طرف سے شائع ہوا اس کا ایک ایک لفظ پکار پکار کرکہہ رہا ہے کہ پیر صاحب ہرگز تفسیر قرآن میں مرزا صاحب کے ساتھ مقابلہ کرنا نہیں چاہتے ہیں اور صرف انہوں نے ٹالنے کا ایک طریق اختیار کیا ہے ہم اشتہار کی چند عبارتیں نقل کر دیتے ہیں پبلک خود اندازہ کرلے کہ ایسا اشتہار دینے میں پیر صاحب اور ان کے مریدوں کی کیا نیت ہے۔
۱… صفحہ ۶ بھلا یہ تو فرما دیجیے کہ اس قدر کثیر جماعت علماء کی جمع ہو کر کیا کرے گی۔ صبح سے شام تک بے بو دانہ بیٹھ کر منہ دیکھتے رہیں گے کہ کس کے قلم کا زور چلتا ہے اور کون سی دلچسپی ہے اور کون سا اہم علم ہے جس کی شہادت کے واسطے آپ اس قدر علماء کو بصورت حاضری پیر صاحب طلب کرتے ہیں۔