۲… نہیں کوئی لیکچرار وغیرہ تو نہیں آیا۔ مگر کیا تم کو خبر نہیں۔ یہ بات زبان زد عام ہے اس امرتسر میں تو مدت سے اشتہار بازی ہو رہی ہے۔ لاہور کے گلی کوچے میں اشتہار لگا ہوا ہے۔ حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب اور مرزا صاحب کی بحث ہوگی۔
پہلا شخص… ہاں رات منا دی تو میں نے بھی سنی تھی کہ شاہی جامع مسجد میں جلسہ ہوگا اور وہاں سب لوگ جمع ہوں گے مگر یہ لوگ محمڈن ہال کی طرف کیوں دوڑے جا رہے ہیں۔
۳… ہاں جلسہ تو وہیں ہوگا۔ مگر حضرت پیر صاحب یہاں قیام پذیر ہیں۔ اور یہ علماء عظام اور صوفیائے کرام کچھ تو حضرت پیر صاحب کے ہمراہ آئے ہیں۔
پہلا شخص… اچھا تو پیر صاحب تشریف لے آئے ہیں۔ اور مرزا صاحب کہاں ٹھہرے ہیں۔
۲… مرزا صاحب تو ابھی آئے نہیں اور نہ آئیں ان کا تو ہمیشہ یہی قاعدہ ہے اشتہار شائع کیا اور موقع پر کوئی بات رکھ کر طرح دی جاتی ہے۔ پہلے کیا مولانا مولوی ابو سعید محمد حسین صاحب بٹالوی کے ساتھ یہاں اور لدھیانہ اور دہلی میں معاملہ نہیں ہوا کہیں تو مرزا صاحب نے بالمقابل گفتگو کی نہیں۔
۱… پھر کیوں یہ اشتہار مشتہر کر دیتے ہیں کیا پیچھے ان کوندامت نہیں اٹھانی پڑتی۔ یا بہ ایں شورا شوری یا یہ بے نمکی۔
۲… میاں ان کا الو سیدھا ہو جاتا ہے۔ ان کی غرض فقط شہرت سے ہے وہ خوب ہو جاتی ہے۔ پھر لطف یہ کہ دوسروں کے روپیوں سے۔ اس (اشتہار ۲۰؍جولائی۱۹۰۰ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۳۴) میں بھی تو مرزا صاحب نے حضرت پیر صاحب کو لکھا کہ پانچ ہزار کاپی اس مباحثہ کو چھپوا کر دور دراز ملکوں میں شائع کرا دیں۔ کیا آپ نے وہ اشتہار نہیں دیکھا۔
۱… ہاں خوب یاد آیا۔ لکھا تو ضرور تھا بڑی دور کی سوجھتی ہے۔
۲… اگر اتنی دور کی نہ سوجھتی تو نبوت کا دعویٰ کیونکر ہوتا۔ یہ ہزار ہا روپیہ مسلمانوں کا کیونکر کھایا جاتا۔ یہ لنگر طبع کہاں سے جاری ہوتا ہے۔ یہ بڑھاپے اور ناتوانی میں باقی عورتوں کی تلاش اور ان کے واسطے ہزاروں روپے کے طلائی اور مرصع زیور کیسے بنتے۔ یہ لنگڑے لولے اندھے کانے خوشامدی دروازہ پر بیٹھ کر ٹکڑے کہاں سے توڑتے۔ حضرت یہ سب اسی دور کی سوجھنے کا نتیجہ ہے۔
۱… بیشک جب سے صاحب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بہادر ضلع گورداسپور کے روبرو مرزا صاحب سے ایک اقرار نامہ لکھایا گیا تب سے اس کو کرنا پڑا جس سے ان کی دوکانداری پھیکی پڑ گئی تھی اتنے دن اس اقرار نامے نے چپ رکھا ورنہ چپ رہنے والی آسامی تو تھے نہیں۔