بیعت کی بدی بھی اس سے پہلے کی نہیں بدی۔
کوتوال صاحب… نہیں صاحب گڑھے مردے اکھاڑنے سے کیا حاصل بیعت کے بعد بھی پرانی سڑی بسی باتیں ہیں۔ ہفتہ عشرہ کی میعاد لگائی اور جس کی نسبت ارشاد ہو۔ اس کا حال ظاہر کروں مگر میں نہیں جامع گناہ کس گناہ کو کہتے ہیں۔ قتل کو یا ڈکیتی کو پہلے اس کی شرح فرمائے۔
خاں صاحب… اوّل تو یہ لیجیے! ادنیٰ بات ہے کہ ہماری جماعت میں کوئی جھوٹ نہیں بولتا۔
کوتوال… گستاخی معاف! کوئی صاحب رنج نہ کرے اگر کسی صاحب کو ناگوار ظاہر ہو۔ تو آپ فرما دیجیے ورنہ۔ تیرا از شست رفتہ رفتہ باز بدست نمے آید۔
حاضرین جلسہ… بالاتفاق نہیں صاحب! بے تکلف فرمائیں اس میں رنج کی کیا بات ہے۔ ہماری طرف سے اجازت ہے۔
کوتوال صاحب… اچھا تو اول مولوی صاحب سے ہی شروع کرتا ہوں۔ کیونکہ یہ آپ سب صاحبوں کے مقتداء اور امام و لیڈر (پیشوا) کے سوا حضرت مرزا صاحب کے حواری خاص اور مقرب بھی ہیں اگر اصحاب اربع سے نہیں تو عشرہ مبشرہ میں سے تو ضرور ہیں۔ حضرت آپ ہی فرمائیں۔ کہ آپ نے جو مسجد کے مقدمہ میں اظہار دیا تھا۔ کتنی باتیں سچ کہی تھیں اور آپ کو حلف سے پہلے دیا گیا تھا۔ میں بھی عدالت میں موجود تھا۔ اگر آپ خود انصاف کو ہاتھ سے نہ دیں۔ تو خیر ورنہ جہاں تک میرا حافظہ یادی دے گا بیان کردوں گا۔
مولوی صاحب… نہیں صاحب! دنیا میں رہ کر بغیر جھوٹ کے کارروائی اور مقدمہ میں تو ممکن ہی نہیں کہ سچ ہی سے کام نکل سکے سچے کو بھی بغیر جھوٹ کے چارہ نہیں۔ سچ سے تو مقدمہ کی رویداد بدل جاتی ہے۔
کوتوال صاحب… دوسرے یہ منشی صاحب ہیں یہ فرمائیں کہ انہوں نے غریب اندھے کی دکان دبالی اور سینہ زوری سے دعویٰ کیا کہ ڈگری لے لی۔ انہوں نے عرضی دعویٰ میں کتنا صحیح لکھوایا اور کس قدر بیان حلفی سچ بولا اور جو گواہ ان کی طرف سے گزرے۔ انہوں نے کتنا سچ بولا اور جنہوں نے اس مقدمہ میں پیروی کرکے ڈگری دلائی انہوں نے سچ کا کس قدر استعمال کیا۔ یہ والسابقون الاولون بھی ہیں۔مولوی صاحب… اجی آپ تو مقدمات کی نظیر پیش کرتے ہیں یہ جائیداد کا معاملہ ہے اور عدالت میں بغیر جھوٹ بولنے کے کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اور ملکیت کی جو آپ کہیں تو حقیقی مالک ہر چیز کا اللہ