سے آپ کے معجزات کی پوری پوری حقیقت کھلتی ہے اور اسی تالاب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ اگر آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا ہو تو وہ معجزہ آپ کا نہیں۔ بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے اور آپ کے ہاتھ میں سوا مکروفریب کے اور کچھ نہیں تھا۔ پھر افسوس کہ نالائق عیسائی ایسے شخص کو خدا بنا رہے ہیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱) میں نے مختصراً چند عبارتیں مرزاغلام احمد قادیانی کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں لکھی ہیں۔ ورنہ بہت سی اس طرح کی عبارتیں مرزاقادیانی کی مختلف کتابوں میں موجود ہیں۔ جن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین واضح طور پر عیاں ہوتی ہے۔
مرزاقادیانی کی بالاعبارتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مکار، فریبی، جھوٹے، شیطان کے پیروکار، شرابی، خودبین، متکبر، خدائی کا دعویٰ کرنے والے، کھاؤ پیو، گالیاں دینے والے، نسبی طور پر نہایت ہی مطعون (مجروح) تھے۔ معاذ اﷲ!
پھر اب مرزاقادیانی کی وہ عبارت دوبارہ پڑھیں جو (تبلیغ رسالت ج۶ ص۱۶۹، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۷۱) سے نقل کی گئی ہے: ’’اگر ایک مسلمان عیسائی عقیدہ پر اعتراض کرے تو اس کو چاہئے کہ اعتراض میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان وعظمت کا پاس رکھے۔‘‘
غالباً مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ کا خوب خیال رکھا۔ ناظرین خود فیصلہ فرمائیں کیا ایسا شخص شریف انسان بھی کہلا سکتا ہے؟ لیکن یہاں معاملہ اسی پر ختم نہیں بلکہ (کوہڑ اور اس پر کھاج) مرزاقادیانی مجدد، نبی، رسول، ملہم، مسیح، مہدی بلکہ خدائی دعویٰ بھی کر دیتے ہیں۔ آئندہ صفحات میں ہم بتلائیں گے کہ مرزاقادیانی نے ابن اﷲ ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ کوئی باہوش انسان ایسے شخص کو شریف انسان نہیں کہہ سکتا۔
حضرت عیسیٰ پر ہی بس نہیں ہے۔ بلکہ حضور نبی اکرمﷺ پر بھی اپنی فضیلت ثابت کرتا ہے جو سرور کائنات کی سراسر توہین ہے۔ مرزاقادیانی نے جب دیکھا کہ مسیح موعود، مہدی کے علامات تو پائے نہیں جاتے تو پھر نبی علیہ السلام کی ذات گرامی پر گستاخانہ حملہ یوں کیا۔
’’ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ اسی بناء پر بوجہ نہ موجود ہونے کسی نمونہ کے موبمومنکشف نہ ہوئی ہو اور نہ دجال کے ستر باع کے گدھے کی اصل حقیقت کھلی ہو اور نہ یاجوج وماجوج کی عمیق تہ تک وحی الٰہی نے اطلاع دی ہو اور نہ دابۃ الارض کی ماہیئت کماہی ہی ظاہر فرمائی گئی… تو کچھ تعجب نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۹۱، خزائن ج۳ ص۴۷۳)