معجزات آپ کے لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔ اور اس دن سے کہ آپ نے معجزہ مانگنے والوں کو گندی گالیاں دیں اور ان کو حرام کار اور حرام کی اولاد ٹھہرایا۔ اس روز سے شریفوں نے آپ سے کنارہ کیا۔ اور نہ چاہا کہ معجزہ مانگ کر حرام کار اور حرام کی اولاد بنیں۔ آپ کا یہ کہنا کہ میرے پیرو زہر کھائیں گے اور ان کو کچھ اثر نہیں ہوگا یہ بالکل جھوٹ ۔ کیونکہ آ ج کل کے زہر کے ذریعے سے یورپ میں بہت خود کشی ہو رہی ہے۔ ہزار ہا مرتے ہیں ایک پادری گو کیسا ہی موٹا ہو۔ تین رتی اسٹرکینا کھانے سے دو گھنٹہ تک بآسانی مر سکتا ہے پھر یہ معجزہ کہاں گیا۔ ایسا ہی آپ فرماتے ہیں کہ میرے پیرو پہاڑ کو کہیں گے کہ یہاں سے اٹھ اور وہ اٹھ جائے گا۔ یہ کس قدر جھوٹ ہے۔ بھلا ایک پادری صرف بات سے ایک الٹی جوتی کو سیدھا کر کے دکھلائے۔
ممکن ہے کہ آپ نے کسی تدبیر سے کسی شب کور وغیرہ کو اچھا کیا ہو۔ یا کسی اور ایسی بیماری کا علاج کیا ہو۔ مگر آپ کی بدقسمتی سے اسی زمانہ میں ایک تالاب بھی موجود تھا۔ جس سے بڑے بڑے نشان ظاہر ہوتے تھے۔ خیال ہوسکتا ہے کہ اسی تالاب کی مٹی ہی آپ استعمال کرتے ہوں گے۔ اسی تالاب سے آپ کے معجزات کی پوری پوری حقیقت کھلتی ہے۔ اور اسی تالاب نے فیصلہ کر دیا ہے۔ کہ اگر آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا ہو۔ تو وہ معجزہ آپ کا نہیں۔ بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے۔ اور آپ کے ہاتھ میں سوائے مکر و فریب کے اور کچھ نہیں تھا۔ پھر افسوس ہے کہ نالائق عیسائی ایسے شخص کو خدا بنا رہے ہیں۔ آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین نانیاں اور دادیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ مگر یہ بھی خدا کے لیے ایک شرط ہوگی آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیز گار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقعہ نہیں دے سکتا۔ کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگائے اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں۔ کہ ایسا انسان کس چلن کا انسان ہوسکتا ہے۔ آپ وہی حضرت ہیں کہ جنہوں نے یہ پیشگوئی کی تھی کہ ابھی تمام لوگ زندہ ہوں گے۔ کہ میں پھر واپس آجائوں گا۔ حالانکہ نہ صرف وہ لوگ بلکہ انیس نسلیں اس کے بعد بھی انیس صدیوں میں مرچکیں مگر اب تک تشریف نہیں لائے۔ خود تو وفات پاچکے۔ مگر اس جھوٹی پیشگوئی کا کلنک اب تک پادریوں کی پیشانی پر باقی ہے۔ سو عیسائیوں کی یہ حماقت ہے کہ ایسی پیشگوئیوں پر ایمان لائیں۔ مگر آتھم کی پیشگوئی کی نسبت جو صاف اور صریح طور پر پوری ہوئی۔ اب تک انہیں شک ہو۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۴تا۸ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۸تا۲۹۲)