اردلی… مرزا غلام احمد قادیانی و مولوی محمد حسین وغیرہ۔
مرزا صاحب… حاضر! سب کچہری کے اندر داخل ہوئے۔
صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر… بہتر ہے کہ تم ایک اقرار نامہ لکھ دو۔مرزا صاحب… بہت بہتر جیسا حکم۔
مولوی صاحب… مجھ کو کوئی عذر نہیں ہے۔ اس اقرار نامہ پر دستخط کردوں گا۔ میں پہلے سے اشاعۃ السنہ میں شائع کر چکا ہوں کہ اب میں مرزا کو اپنا مخاطب بنانا پسند نہیں کرتا۔
صاحب بہادر… یہ بہت اچھی بات ہے کہ روز روز کا جھگڑا طے ہو۔ حکم! ہم نے اقرار نامہ جات کا مسودہ مشتمل چھ شرائط تیار کیا ہے جس کو مرزا غلام احمد قادیانی اور مولوی ابو سعید محمد حسین بٹالوی نے منظور کرلیا ہے۔ ان اقرار نامجات کی نظر سے یہ مناسب ہے کہ کارروائی حال مسدود کی جائے۔ لہٰذا ہم مرزا قادیانی کو رہا کرتے ہیں۔
دستخط جے ایم ڈوئی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ۲۴ فروری ۱۸۹۹ء
نمبر قادیاں نمبر مقدمہ ۳/۱ نقل اقرار نامہ مرجوعہ فیصلہ
مرزا غلام احمد قادیانی
بمقدمہ فوجداری اجلاس ۵؍جنوری۱۸۹۹ء ۲۵؍فروری۱۸۹۹ء
مسٹر جی ایم ڈوئی صاحب بہادر
ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ضلع
گورداسپور
میں مرزا غلام احمد قادیانی بحضور خداوند تعالیٰ یہ اقرار صالح کرتا ہوں کہ آئندہ:
۱… میں ایسی پیشگوئی شائع کرنے سے پرہیز کروں گا جس کے یہ معنی ہوں یا ایسے معنی خیال کیے جائیں کہ کسی شخص کو یعنی مسلمان ہو۔ خواہ ہندو ہو یا عیسائی ہو وغیرہ۔ ذلت پہنچے گی۔ یامورد عتاب الٰہی ہوگا۔
۲… میں خدا کے پاس ایسی اپیل (فریاد و درخواست) کرنے سے بھی اجتناب کروں گا۔ کہ وہ کسی شخص کو (مسلمان ہو خواہ ہندو یا عیسائی وغیرہ) ذلیل کرنے سے یا ایسے نشان ظاہر کرنے سے کہ وہ مورد عتاب الٰہی سے یہ ظاہر کرے کہ مذہبی مباحثہ میں کون سچا ہے۔ اور کون جھوٹا ہے؟
۳… میں کسی چیز کو الہام جتا کر شائع کرنے سے مجتنب رہوں گا جس کا یہ منشاء ہو یا ایسا منشاء کے رکھنے کی معقول وجہ رکھتا ہو۔ کہ فلاں شخص (یعنی مسلمان خواہ ہندو یا عیسائی وغیرہ) ذلت