لیے یہودی بادشاہ چاہیے نہ کہ مجوسی۔ اسی بنا پر ہتھیار بھی خریدے۔ شہزادہ بھی کہلائے۔ مگر تقدیر نے یاوری نہ کی۔
متی کی انجیل سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی عقل بہت موٹی تھی آپ جاہل عورتوں اور عوام الناس کی طرح مرگی کو بیماری نہیں سمجھتے تھے۔ ہاں آپ کو گالیاں دینے اور بد زبانی کی اکثر عادت تھی۔ ادنیٰ ادنیٰ بات پر غصہ آ جاتا تھا۔ اپنے نفس کو جذبات سے روک نہیں سکتے تھے۔ مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے افسوس نہیں۔ کیونکہ آپ تو گالیاں دیتے تھے۔ اور یہودی ہاتھ سے کسر نکال لیا کرتے تھے۔
یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کس قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔ جن جن پیشگوئیوں کا اپنی ذات کی نسبت توریت میں پایا جانا آپ نے بیان فرمایا ہے ان کتابوں میں ان کا نام و نشان نہیں پایا جاتا۔ بلکہ وہ اوروں کے حق میں تھیں۔ جو آپ کے تولد سے پہلے پوری ہوگئیں۔ اور نہایت شرم کی بات ہے کہ آپ نے پہاڑی تعلیم کو جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے۔ یہودیوں کی کتاب طالمود سے چرا کر لکھا ہے۔ اور پھر ایسا ظاہر کیا ہے کہ گویا یہ میری تعلیم ہے۔ لیکن جب سے چوری پکڑی گئی۔ عیسائی بہت شرمندہ ہوئے۔
آپ نے یہ حرکت شاید اس لیے کی ہوگی۔ کہ کسی عمدہ تعلیم کا نمونہ دکھلا کر رسوخ حاصل کریں۔ لیکن آپ کی اس بے جا حرکت سے عیسائیوں کی سخت روسیاہی ہوئی۔ اور پھر افسوس یہ ہے کہ وہ تعلیم بھی کچھ عمدہ نہیں۔ عقل اور کانشنس دونوں اس تعلیم کے منہ پر طمانچے مار رہی ہیں۔ آپ کا ایک یہودی استاد تھا۔ جس سے آپ نے توریت کو سبقاً سبقاً پڑھا تھا۔ معلوم ہوتا ہے کہ یا تو قدرت نے آپ کو زیر کی سے کچھ بہت حصہ نہیں دیا تھا۔ اور یا اس استاد کی یہ شرارت تھی کہ اس نے آپ کو محض سادہ لوح کہا۔ بہرحال آپ علمی اور عملی قوی میں بہت کچے تھے۔ اسی وجہ سے آپ ایک مرتبہ شیطان کے پیچھے پیچھے چلے گئے۔ ایک فاضل پادری صاحب فرماتے ہیں کہ آپ کو تمام زندگی میں تین مرتبہ شیطانی الہام بھی ہوا تھا۔ چنانچہ آپ کو ایک مرتبہ اپنے الہام سے خدا سے منکر ہونے کے لیے بھی تیار ہوگئے تھے۔
آپ کی انہیں حرکات سے آپ کے حقیقی بھائی آپ سے سخت ناراض رہتے تھے۔ اور ان کو یقین تھا کہ آپ کے دماغ میں ضرور کچھ خلل ہے۔ اور وہ ہمیشہ چاہتے رہتے تھے کہ کسی شفاخانہ میں آپ کا باقاعدہ علاج ہو۔شاید خدا تعالیٰ نے شفا بخشی۔ عیسائیوں نے بہت سے